ہندوستان میں اقلیتوں کی ابتر حالت زار

ہندوستان میں اقلیتوں کی ابتر حالت زار
کیپشن: The plight of minorities in India

ایک نیوز:مسلمانوں ، عیسائیوں ، سکھوں ، بدھ مت و جین مت کے پیروکاروں اور نچلی ذات کے ہندو دلتوں پر مشتمل اقلیتی آبادی پر ظلم و ستم کرتے ہوئے  ہندوستان  ہندو راشٹر بننے کے راستے پر گامزن ہے۔

 2014 میں جب سے مودی نے بطور وزیر اعظم اقتدار سنبھالا ہے ، بھارت کی مسلم آبادی مسلسل بدامنی اور عدم تحفظ کی زندگی گزار رہی ہے۔ بی جے پی کے عسکریت پسند ونگز آر ایس ایس، سنگھ پریوار اور بجرنگ دل کے مسلح غنڈوں کو اقلیتوں کے قتل عام کیلئے بالکل فری ہینڈ دے دیا گیا ہے

 انسانی حقوق کی تنظیموں کے واچ ڈاگز ، تھنک ٹینکس ، دانشوروں اور لکھاریوں کی اپیلوں کو انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ہندوستان تیزی کے ساتھ ہندوستانیت سے ہندتوائزیشن کی طرف گامزن ہے۔ آر ایس ایس ہندو راشٹر منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کا پلیٹ ایک فارم ہے۔ بھارتی جنتا پارٹی آر ایس ایس کا سیاسی چہرہ ہے جبکہ آر ایس ایس بھارتی جنتا پارٹی کا عسکری چہرہ ہے۔

 وزیراعظم  مودی سمیت بی جے پی کے اکثر  لیڈر آر ایس ایس کے ممبر (پرچارک) رہ چکے ہیں ،  ہندوتوائزیشن پراجیکٹ میں ریاستی مشینری  کی مدد یقینی بنانے  کے لیے تمام حکومتی  اداروں کو ازسرنو ترتیب دیا گیا ہے۔

تفتیشی اداروں اور عدالتوں کے ذریعے قاتلوں اور غنڈوں کی معافی تلافی کے راستے سزا معاف ہونے کے کلچر کی وجہ سے صورتحال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ سنگھ پریوار کے مسلح جنونیوں نے ایک مسلمان عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو یوپی میں کچھ ماہ قبل صحافیوں کے کیمروں کے سامنے پولیس حراست میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا

 پولیس اور دیگر تفتیشی اداروں میں برہمنزم سوچ  کا غلبہ ہے جس کی وجہ سے جن کیسز میں ملزم  ہندو جنونی غنڈے ہوں ان کی تفتیش میں کسی سنجیدگی سے کام نہیں لیا جاتا 

 ہندوستان 20 کروڑ سے زیادہ دلت آبادی کا ملک ہے جن کے ساتھ  غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ سنگھ پریوار اقلیتوں کے مذہبی مقامات پر حملوں اور انہیں منہدم کرنے کے  کھلم کھلا مطالبات کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتا