ایک نیوز:متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہمیں خدشہ ہے کہ بجلی کے بلوں پر احتجاج فسادات میں تبدیل نہ ہو جائیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ایم کیو ایم فوری انتخابات کی خواہش مند ہے،سب سے جلد ی انتخابات ہونے کی ضرورت اس شہر میں ہے،کون لوگ ہیں جو نئی مردم شماری کے بعد پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات چاہتے ہیں،انتخابات صاف شفاف غیرجانبدار اور سب کیلئے قابل قبول ہونا چاہئیں۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہاکہ جس طرح ہمارا حق نمائندگی چھینا گیا کسی کا نہیں چھینا گیا،یہ کون سے لوگ ہیں جو نئی حلقہ بندیوں کی بجائے پرانی حلقہ بندیوں پر زور دے رہے ہیں،جعلی اور ایماندارانہ انتخابات میں چند ہفتوں کا فرق ہو تو کچھ غلط نہیں،پچھلے انتخابات میں حقیقی کے بجائے جعلی نمائندگی مسلط کی گئی۔کراچی میں جرائم جس طرح بڑھ رہے ہیں وہ سنگین خطرہ ہے،نئی مردم شماری کے بعد کئی کروڑ ووٹرز شامل ہوئے ہیں،کوئی آئین اجازت نہیں دیتا کہ نئی مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں نہ ہوں،اگر حلقہ بندیوں کیلئے ہفتوں اور مہینوں کا وقت لگ رہا ہے تو یہ خسارے کا سودا نہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ گردشی قرضے حکومت کی نااہلی اور ناکامی کی وجہ سے ہے،گردشی قرضے وفاق اور صوبوں کے درمیان چپقلش کا نتیجہ ہے،ملک میں معاشی بحران سے زیادہ نیت کا بحران ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کا وعدہ کیا تھا اور اس پر عمل کرتے رہیں گے، کراچی کو واپڈا کی ذمے داری سے دور اور باہر رکھا گیا ہے۔سرکلر ڈیٹ کا دباؤ کے الیکٹرک کے مالکان پر نہیں صارفین پر آرہا ہے، فوری ریلیف کے اقدامات کرنا حکومت وقت کی ذمے داری ہے۔حیدرآباد میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، حیدرآباد کے تاجر احتجاج پر مجبور ہو رہے ہیں، 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے اور بل وہی آرہا ہے، ہم نے پہلے بھی ایوانوں میں بات کی ہے اب بھی بات کریں گے۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ملک تیزی سے افراتفری کی جانب جارہا ہے، بجلی کے بلوں میں اضافہ عوام کی پہنچ سے نکل گیا ہے۔2 ہزار کے بجلی بل میں 48 فیصد ٹیکس ہے، دنیا میں بجلی استعمال کرنے پر ٹیکس نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے بل پر 13 قسم کے ٹیکسز ہیں، لوگوں میں بغاوت کا رجحان آرہا ہے اور لوگ باغی ہوتے جارہے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے مزید کہا کہ ملک سول نافرمانی کی جانب جارہا ہے، اگر یہی رجحان رہا تو اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ بنے گی، ملک کے تاجروں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ملک کے کئی شہروں میں حالیہ دنوں کے دوران بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف عوام نے احتجاج کیا تھا۔