دھوپ اورکاربن ڈائی آکسائیڈ سے پانی اور ایندھن بنانے والی انقلابی ایجاد

دھوپ اورکاربن ڈائی آکسائیڈ سے پانی اور ایندھن بنانے والی انقلابی ایجاد
کیمبرج: کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے عین ضیائی تالیف (فوٹوسنتھے سز)کے تحت عمل کرنے والا ایک آلہ بنایا ہےجو ایک ہی وقت میں سورج کی روشنی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہے اور اس کے بدلے۔ پانی، آکسیجن اور ایک طرح کا ایندھن تیار کرتا ہے۔

اس طرح یہ عین درختوں کی نقل کرتا ہے جو سورج کی روشنی سے اپنی غذا اور آکسیجن بناتے ہیں۔ اسی لیے ہم اسے مصنوعی ضیائی تالیف کا آلہ کہہ سکتے ہیں۔ اس میں جدید ترین فوٹوشیٹ ٹٰیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جو دھوپ، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو براہِ راست آکسیجن اور فارمِک ایسڈ میں بدلتا ہے جسے براہِ راست بھی استعمال کیا جاسکتا ہے یا پھر ہائیڈروجن ایندھن میں بدلا جاسکتا ہے۔


اس کی بدولت شمسی توانائی کے فارم کی طرح توانائی کے مراکز قائم کرکے صاف اور ماحول دوست ایندھن حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر جیان وینگ اور ان کے ساتھیوں نے یہ آلہ بنایا ہے جو بہ یک وقت بہت سے کام کرتا ہے۔

ماضی میں کسی ضمنی مصنوعات (بائی پراڈکٹ) کے بغیر صاف ایندھن بنانا محال تھا لیکن اس ٹیکنالوجی میں ہرپیدا ہونے والی شے فالتو نہیں اور اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے.

اس سے بننے والے ایندھن کو محفوظ کرکے ایک سے دوسری جگہ آسانی سے لے جایا جاسکتا ہے۔