ایک نیوز : مغربی لیبیا کے دو مختلف شہروں میں تارکین وطن کو لے جانے والی دو کشتیاں بحیرہ روم میں ڈوب گئیں جن میں کم از کم 57 افراد ہلاک ہو گئے۔ ان افراد کا تعلق پاکستان، بنگلہ دیش، شام اور تیونس سے بتایا جارہا ہے۔
عینی شاہد کی رپورٹ کے مطابق غرقاب ہوجانے والی کشتیوں میں سے ایک میں تقریباً 80 مسافر سوار تھے۔ وہ منگل کے روز علی الصبح تقریباً دو بجے یورپ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
کشتی پر سوار افراد چلاتے رہے کہ کشتی ڈوب رہی ہے لیکن اس کے مالک نے ان کی بات پر کوئی توجہ نہیں دی اور کشتی کو روکنے سے انکار کر دیا۔
کوسٹ گارڈ کے ایک افسر اور ایک امدادی کارکن نے بتایا کہ بحیرہ روم میں دو مختلف مقامات پر دو کشتیوں کے ڈوب جانے سے کم از کم 57 افراد ہلا ک ہو گئے۔
کوسٹ گارڈ افسر فتحی الزیانی نے بتایا کہ ایک بچے سمیت 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تارکین وطن کا تعلق پاکستان، بنگلہ دیش، شام، تیونس اور مصر سے ہے۔ حادثے کا شکار کشتیوں کے چار مسافر تیر کر ساحل تک آنے میں کامیاب ہو گئے۔
مغربی طرابلس کے صبراتہ میں ہلال احمر کے ایک کارکن نے بتایا کہ پچھلے چھ دنوں کے دوران ساحلوں سے کم از کم 64 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ یہ تمام "غیر قانونی تارکین وطن" ایک کشتی پر سوار تھے۔ صبراتہ ہلال احمر نے جو آن لائن تصویریں پوسٹ کی ہیں ان میں ٹرکوں پر سیاہ تھیلوں میں رکھی ہوئی لاشیں دیکھی جاسکتی ہیں۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں پانی پر تیرتی اور ساحلوں پر پڑی مزید لاشیں مل سکتی ہیں۔
مہاجرین کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم 'انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن' نے اس ماہ بتایا کہ رواں سال کے اوائل میں شمالی افریقہ سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے 441 تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب گئے۔ یہ تین ماہ کے دوران پچھلے چھ برسوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔
سن 2011 میں نیٹو کی مدد سے اس وقت لیبیا کے سربراہ معمر قذافی کو اقتدار سے معزول کردیے جانے کے کوئی ایک دہائی بعد لیبیا یورپ جانے کی کوشش کرنے والے بیشتر افریقی تارکین وطن کے لیے روانگی کا سب سے اہم مقام بن گیا ہے۔ تاہم اب تیونس لیبیا کوپیچھے چھوڑتا جارہا ہے۔
پچھلے دو دنوں کے دوران اٹلی نے وسطی بحیرہ روم میں 47 کشتیوں کو بچایا جن پر تقریباً 1600تارکین وطن سوار تھے۔ انہیں بعد میں لمپے ڈیوسا کے جزیرے کی ساحل پر اتار دیا گیا۔