ایک نیوز: وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرضوں کا حجم بڑھا۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں شرح سود اور ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بڑھنے کی وجہ سے مہنگائی اور قرض دونوں میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق اس سال ملک میں مہنگائی 28.5 فی صد رہے گی، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہے گی۔پاکستان کا پبلک ڈیبٹ تاحال رسک ہے، 2026 تک قرضہ معیشت کے 70 فی صد سے زائد رہنے کا خدشہ ہے، جب کہ 2026 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 6.5 فی صد ہو سکتی ہے، ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بھی 6 فی صد مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو محض 0.8 فی صد رہنے کا امکان ہے، رواں مالی سال بجٹ میں معاشی ترقی کی شرح 5 فی صد رکھنے کا ہدف تھا۔جولائی تا دسمبر ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 11 فی صد بڑھا، دسمبر 2022 تک پاکستان کا کُل قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا اور اس میں مقامی قرضہ 62.8 فی صد ہے، جب کہ غیر ملکی قرضہ 37.2 فی صد ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر 3.2 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لیا گیا اور 2.7 ارب ڈالر واپس کیا گیا۔
مالی سال 2024 میں مہنگائی کی شرح 21 فی صد، اور معاشی ترقی کی شرح 3.5 فی صد رہنے کا امکان ہے، 2025 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 7.5 فی صد اور معاشی ترقی کی شرح 5 فی صد رہنے کا امکان ہے۔ جب کہ مالی سال 2026 میں معاشی ترقی کی شرح 5.5 فی صد رہے گی۔