آشوب چشم کے مرض کیلئے انجکشن کا طریقہ استعمال ہی غلط نکلا

آشوب چشم کے انجکشن کا طریقہ استعمال ہی غلط نکلا
کیپشن: The use of the conjunctival injection method turned out to be wrong

ایک نیوز :آشوب چشم کے مریضوں کو لگایاجانیوالا  ایواسٹین انجکشن کا طریقہ استعمال ہی غلط نکلا۔

وائس آف جرمنی کے مطابق   16ملی لیٹر والا یہ انجکشن ایک بار کھلنے کے بعد ایک مقررہ وقت تک ہی قابلِ استعمال رہتا ہے۔ لاہور کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ایواسٹین انجیکشن کو کھولنے کے بعد آشوب چشم کے کئی مریضوں کو مختلف اوقات میں الگ الگ سرنج میں بھر کر لگایا گیا، جس کی وجہ سے کئی مریض بینائی سے محروم ہوئے۔ محلول کی اصل مقدار میں اضافہ کرنے کے لیے اس میں ملاوٹ بھی کی گئی تھی۔  ملاوٹ والے ٹیکے ایک جعلی کمپنی نے بنائے تھے، جو ڈریپ میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہے۔ ڈریپ کے مطابق جعلی انجیکشن کو فروخت کرنا جرم ہے۔


 اصل ایواسٹین انجکشن کی قیمت کیا ہے؟
جعلی انجکشن مارکیٹ میں صرف 12 ہزار روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے اور ایسا کئی سالوں سے ہورہا ہے۔ پاکستان میں روش کمپنی کا ایواسٹین انجیکشن 80 ہزار سے ایک لاکھ تک کا فروخت کیا جاتا ہے۔ یورپ میں اس کی قیمت تقریبا" 1900یورو( تقریباﹰپونے6لاکھ روپے) جبکہ بھارت میں اس کی قیمت مقامی کرنسی میں ایک لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔
ایواسٹین نامی انجکشن بین الاقوامی دوا ساز کمپنی روش بناتی ہے، جو کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔


 ایوا سٹین انجکشن پاکستان میں رجسٹرڈ ہی نہیں
  پاکستان میں وزارت صحت کے مطابق ایواسٹین کو آشوب چشم کے علاج کے لیے کبھی رجسٹرڈ ہی نہیں کیا گیا۔

پنجاب حکومت کے مطابق  اس انجکشن کے لگائے جانے سے اب تک 68 لوگ بینائی سے محروم ہو چکے ہیں اور اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

 ایواسٹین انجکشن سے امریکا میں بھی کئی مریض اندھے ہوئے،امریکہ میں ایواسٹین انجیکشن کے لگائے جانے سے کئی لوگ بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ سن 2011 میں اس انجکشن سے امریکہ میں 21 افراد متاثر ہوئے اور ان میں سے کئی افراد نابینا ہو گئے تھے۔

امریکی جریدے نیویارک ٹائم کی رپورٹ کے مطابق امریکی فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے امریکہ میں اس انجکشن کو کینسر کے علاج کے لیے رجسٹرڈ کیا تھا جبکہ کئی امریکی ڈاکٹرز نے اس دوا کا استعمال آشوب چشم کے مریضوں کے علاج کے لیے بھی کیا تھا۔

نگراں صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے لاہور میں نگراں وزیر برائے پرائمری اینڈ ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انجیکشن کا استعمال مکمل طور پر بند کر دیا ہے، انجیکشن سے متاثرہ 68 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تمام متاثرین کا علاج کیا جا رہا ہے۔ضرورت پڑنے پر جعلی انجیکشن سے متاثرہ مریضوں کی سرجری بھی کی جائے گی۔

ڈاکٹرجاوید اکرم کا کہنا تھاکہ مریضوں کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔  آشوبِ چشم میں مبتلا مریض احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔