ایک نیوز: سپریم کورٹ میں مکمل دستاویزات پیش نہ کرنے پر وکیل پر دو ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔ عدالت نے جرمانہ انکم ٹیکس کے کیس میں وکیل کی جانب سے دستاویزات پیش نہ کرنے پر کیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم ذرا اولڈ فیشن ججز ہیں مکمل دستاویزات دیکھیں گے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے ساتھ ریونیو کا کوئی افسر نہیں آیا۔ جس پر درخواستگزار کے وکیل نے بتایا کہ جی میرے ساتھ کوئی نہیں آیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس کا کیس تب تک چل سکتا ہے جب تک متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کا بندہ ساتھ ہو۔ عدالت کو معاونت ملتی نہیں اور کہتے ہیں کروڑوں روپے مالیت کے کیس پر سپریم کورٹ کا اسٹے ہے۔
سپریم کورٹ نے ان لینڈ ریونیو کو نوٹس جاری کردیا۔ جس پر وکیل درخواستگزار نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ جناب کے حکم کی تعمیل ہو۔ چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوشش کریں اگر تعمیل نہ ہو پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ ایسی بات ہی نہ کیا کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس آپشن ہے کہ تعمیل نہ کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کتنا جرمانہ کریں۔ آپ کی مرضی کے مطابق کر لیتے ہیں۔ جس پر وکیل درخواستگزار نے کہا کہ ایک ہزار جرمانہ کر دیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ جیسے سینئر وکیل سے یہ امید نہیں تھی چلے دو ہزار کر دیتے ہیں۔
عدالت نے جرمانہ اپنی مرضی کے چیریٹی فنڈ میں جمع کروا کہ رسید عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیدیا۔