سینیٹ: پارلیمانی کمیٹی کا عام انتخابات 90 روز کی آئینی مدت میں کروانے کا مطالبہ

سینیٹ: پارلیمانی کمیٹی کا عام انتخابات 90 روز کی آئینی مدت میں کروانے کا مطالبہ
کیپشن: Senate: Parliamentary Committee's demand to hold general elections within the constitutional period of 90 days

ایک نیوز: سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی نے آئندہ عام انتخابات 90روز کے آئینی مدت میں کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کا عمل مختصر کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے نتائج کی ترسیل کےلئے ادارہ شماریات کے ٹیبلیٹ استعمال کرنے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی امور کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئین کے مطابق اسمبلی کی تحلیل کے 90روز میں انتخابات ضروری ہیں۔ آخر کس وجہ سے اہم آئینی ضرورت پوری نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جہاں پر آئین اور ایکٹ کی بات آجاتی ہے تو آئین مقدم ہوتا ہے۔ 

اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن انتخابات کے لئے تیار تھا مگر حکومت کے خاتمے سے قبل مردم شماری کو منظور کیا گیا اور آئینی ذمہ داری کے تحت حلقہ بندیاں ضروری تھیں۔ اس حوالے سے تین روز تک قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد حلقہ بندیوں کا فیصلہ کیا اور اب جلد ہی حلقہ بندیاں کی ابتدائی فہرست شائع کی جائے گی۔ جنوری کے تیسرے یا چوتھے ہفتے میں انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔ 

کمیٹی کے رکن سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اگلے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں کیا جارہا ہے جس سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ میں نے یہ تجویز دی تھی کہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی وصولی اور فیصلے کرنے کے عمل کو اگلے عام انتخابات کےلئے مختصر کیا جائے اور اس مقصد کےلئے صدر مملکت کو آرڈیننس لانے کےلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے سفارش جانی چاہیے۔ 

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ بھی سیاسی جماعتوں نے کیا ہے اور ایکٹ بھی سیاسی جماعتوں نے منظور کیا ہے۔ الیکشن کمیشن صرف عمل درآمد کرنے والا ادارہ ہے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ انتخابات دی گئی تاریخ کے مطابق ہوں۔ انتخابی حلقہ بندیوں پر بہت زیادہ اعتراضات سامنے آرہے ہیں اور حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست شائع کرنے کے بعد اعتراضات لئے جائیں گے۔ اعتراضات اور فیصلوں کے حوالے سے ایکٹ میں جو درج ہے اس پر عمل ہورہا ہے۔ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کےلئے لیول پلینگ فیلڈ کے حق میں ہے اور کوئی بھی سیاسی جماعت ہماری منظور نظر نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن گذشتہ انتخابات کے دوران ہونے والی غلطیوں کو کسی صورت نہیں دہرائے گا۔ 

اجلاس کے دوران سیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے اگلے عام انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ اس موقع پر کمیٹی اراکین نے اگلے عام انتخابات میں استعمال ہونے والے ٹیبلیٹس کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ادارہ شماریات نے یہ ٹیبلیٹس استعمال کئے تھے اور ان کا ڈیٹا درست نہیں تھا کمیٹی اراکین نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اگلے عام انتخابات کے نتائج کی ترسیل کےلئے متعارف کرائے جانے والے ایپ کے حوالے سے بھی اپنے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ انتخابات کے آر ٹی ایس کی طرح یہ سسٹم بھی دھوکہ نہ دے جائے۔ 

جس پر ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ بہت ہی سادہ ایپ ہے جس میں انتخابی نتائج کے فارم کی تصویر کے ساتھ ساتھ اس پر تاریخ ،وقت اور جگہ کا اندراج ہوجائے گا اور اس کو بطور ثبوت استعمال کیا جاسکے گا۔ انتخابی نتائج کی ترسیل کےلئے تین طریقے استعمال کئے جائیں گے۔ جن علاقوں میں انٹرنیٹ سروس نہیں ہوگی وہاں پر آف لائن طریقے سے نتائج مرتب کئے جائیں گے۔ ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں براہ راست انتخابی نتائج مرتب کرنے کےلئے سکرین نصب ہوں گی۔ جہاں پر امیدواروں کے نمائندوں سمیت میڈیا بھی نتائج دیکھ سکے گا۔ قومی اسمبلی کے ہر حلقے کےلئے تین جبکہ صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے کےلئے دو لیپ ٹاپ مختص ہوں گے۔ جن میں نتائج مرتب کئے جائیں گے۔ 

اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ اگلے عام انتخابات کےلئے ریٹرننگ افسران کی تعیناتی پر غور جاری ہے یہ عدلیہ سے بھی ہوسکتے ہیں اور انتظامی افسران کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے پاس اتنی تعداد میں افسران موجود نہیں ہیں جن کو ریٹرننگ افسران کے طور پر لگایا جاسکے۔ انتخابات کی سیکیورٹی کےلئے بھرپور انتظامات کئے جائیں گے اور دیگر انتظامات بھی مکمل کئے جارہے ہیں۔