ایک نیوز: سپریم کورٹ میں بچیوں کی حوالگی کے ایک کیس کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پہلے لوگ خود پسند کی شادیاں کرلیتے ہیں اور پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے بچیوں کی حوالگی کے کیس میں دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کرسکے گا۔ والد کیجانب سے عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
دوران سماعت والد کے وکیل نے موقف اپنایا "بچیاں والد کے پاس ہونی چاہئیں کیونکہ ماں رات کی نوکری کرتی ہے۔ بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا" جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بولے "وکیل صاحب اسلام میں حضانت کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں؟
شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں۔ طلاق نہیں ہوئی والدین کی آپس کی ناراضگی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی"
دوران سماعت چیف جسٹس نے بچیوں کے والد سے استفسار کیا "آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی؟" والد نے بتایا کہ پسند کی شادی تھی تو چیف جسٹس نے کہا "خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں"۔ سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی سے کیس نمٹا دیا۔