ایک نیوز: عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل بڑھاؤ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پاکستان میں 90 فیصد پیٹرولیم مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں جبکہ محض 10 فیصد پیداوار پاکستان میں ہوتی ہے۔
پاکستان میں 2014 میں خام تیل کے ذخائر 387.49 بیرلزموجودتھے اور2023میں92.91 تک پہنچ گئے۔2014 میں ہمارے پاس 100 تیل کے کنویں تھے اور آج 47 رہ گئے ہیں۔
ہمارے پاس 1400 ملین میٹرک ٹن پیٹرولیم مصنوعات موجود ہیں جبکہ ضرورت 2600 ملین میٹرک ٹن سے بھی زائد کی ہے۔ ضرورت اور پیداوار میں یہ فرق دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔
2014 سے ہمارے پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ بین الاقوامی تیل نکالنے والی کمپنیاں پاکستان میں کام کرنے سے گریزاں ہیں اور اس کی وجہ حکومت پاکستان کا واجب الادا رقم کی عدم ادائیگی ہے۔
2010 سے اب تک 11 بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں کام بند کرکے جاچکی ہیں۔ بین الاقوامی پیٹرولیم کمپنیوں کی پاکستان میں واپسی ملکی ترقی اور مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔
ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں دیکھا جائے تو پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔ پاکستان میں ریلوے اور پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنا کے اور الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروا کر پیٹرولیم کے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔