ایک نیوز نیوز :ایرانی حکومت نے مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعدپھوٹنے والے احتجاجی مظاہروں کو غیر ملکی سازش قرار دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق ایران میں حجاب پہننے پر حراست میں لیے جانے والی طالبہ کی موت پر ملک کے مختلف حصوںمیں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ۔دس روز گزرنے کے بعد حالات قابو میں نہیں آرہے ۔ ایرانی حکومت کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں اب تک 41افراد جاں بحق ہوچکے ہیں برطانوی میڈیا کے مطابق یہ اعداد و شمار ایرانی حکومت نے جاری کئے ہیں حقیقت میں ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے ۔مظاہروں میں کئی خواتین اب تک اپنے حجاب کو آگ لگا چکی ہیں ۔ مظاہروں سے نمٹنے کیلئے ایرانی پولیس کی جارحانہ رویہ اختیار کرچکی ہے ۔
Hadis Najafi, an Iranian protester seen in a widely shared video tying her hair back before confronting security forces, has been killed, according to her family. She is said to have been shot multiple times.pic.twitter.com/a732uXmaID
— Kian Sharifi (@KianSharifi) September 25, 2022
مظاہروں میں کئی خواتین کی ہلاکتیں سوشل میڈیا پر موضوع بنی ہوئی ہیں ہا دیس نجفی، غزالہ چیلاوی، حنا کیا اور مہشا موگوئی کی ہلاکتیں سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنی ہوئی ہیں۔ پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی ایک خاتون کی شناخت ہادیس نجفی کے نام سے ہوئی ہے، جس نے مظاہرے کے دوران حجاب نہیں پہن رکھا تھا۔ لڑکی کی بہن نے ایک امریکی کارکن کو بتایا تھا کہ وہ بدھ کے روز سکیورٹی فورسز کی گولی لگنے سے موت ہو گئی۔ متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑکی کو سر اور گردن میں 6 گولیاں ماری گئیں۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے ملک میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو غیرملکی سازش قرار دیدیا ۔ انہوں نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کو’فسادی ٹولہ‘ قرار دیا اور کہا کہ شرپسند عناصر امریکا کی آشیرباد سے ایران میں نظام زندگی تباہ کرنے کے لیے احتجاج کا سہارا لے رہے ہیں۔انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرنا بند کریں۔
دریں اثنا ایران کے صوبے مازندران کے صدر مقام ساری کے پبلک پراسیکیوٹر سید محمد کریمی نے کہا کہ حالیہ بلؤوں کے دوران کوملہ اور داعش کے کئی عناصر کو گرفتار کیا گیا ۔ان کا کہناتھا کہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ان عناصر کی شناخت کر کے انھیں گرفتار کرلیا گیا۔انھوں نے کہا کہ دشمن نے عام شہریوں کو قتل اور ان کا خون بہانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
دوسری جانب عالمی برادری کی طرف سے بھی ایران میں احتجاجی مظاہروں کے دوران کریک ڈاؤن کی مذمت کی جار ہی ہے ۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے ایران میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کو’’غیرمنصفانہ‘‘اور’’ناقابل قبول‘‘ قراردیا ہے