ایک نیوز نیوز: پی ڈی ایم اتحاد سے 24 گھنٹوں کے اندر دوسرا استعفا ۔۔ سندھ کی حکمران پارٹی پی پی پی سے بڑا استعفا آگیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بعد سندھ حکومت کے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے استعفا دینے کا اعلان کردیا ہے۔
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ مایوسی کی وجہ سےکیا، انسان سال بھر نیک نیتی کے ساتھ محنت کرتا ہے، شہر کا بھلا کرنے کا سوچتا ہے، پھر لوگ سیاست کی نظر کردیتے ہیں۔
یہ کوئی نیا ٹیکس نہیں تھا پرانا ٹیکس تھا، ماضی میں 16 کروڑ سالانہ جمع ہوتے تھے اور اب اس ٹیکس سے 3 ارب سے زائد جمع ہوتے، میں شفاف طریقے سے ٹیکس جمع کرنا چاہتا تھا، اخلاقی طور پر نہیں سمجھتا کہ مجھے مزید کام کرنا چاہیے تھا۔
قبل ازیں کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ عدالت کا احترام کرتا ہوں لیکن عہدے پر کام نہیں کرسکتا۔ ہم نے دن دیکھا نہ رات بس کام کیا۔ میں نے یہ غلطی کی کہ جیب سے محبت کی بجائے بلدیہ عظمی سے محبت کی۔ قانون اجازت دیتا ہے کہ بلدیہ عظمی ٹیکس لگاسکتی ہے۔میرے لئے آسان تھا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے پیسوں کا کہنا۔ سڑکوں پر پانی ہوتا ہے لیکن آپ وسیم اختر اور نعیم الرحمان سے نہیں پوچھتے ۔ آپ مجھ سے ، سندھ حکومت سے اور بلدیہ عظمیٰ کراچی سے پوچھتے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا تمام بڑی شاہراہوں کو ہم نے بنوایا۔ جس بلدیہ عظمی کیلئے کہا کہ اختیار نہیں، اسی نے کام کیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی ریلیف دے رہی ہے لیکن لوگوں کو نظر نہیں آرہا۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا 15 ستمبر کو بارش کا اسپیل ختم ہوا۔ 16 ستمبر کو ہم فیلڈ میں تھے۔کراچی کے 7 اضلاع میں ترقیاتی کام چل رہا ہے۔وہ پارکس جو ماضی میں بند تھے ان پارکس کو کھلوایا جارہا ہے۔ کچھ لوگوں کو یہ بات پسند نہیں کہ کام کیوں ہورہا ہے ؟ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ معاملات کو بہتر نہ بنایا جائے۔وہ چاہتے ہیں کہ دھرنے کی سیاست کو ترجیح دی جائے۔