اشتہاریوں کو رعائت نئی بات نہیں ، کچھ کو تو پروٹوکول میں لایا جاتا ہے ، پشاورہائیکورٹ

Oct 26, 2023 | 15:55 PM

ایک نیوز : پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی جلسے جلوس کی اجازت کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ   عاطف خان اشتہاری ہے،کیسے اشتہاری کے حجرے میں کنونشن کی اجازت دیں؟  جس پر جسٹس اعجاز انور نےریمارکس دیئے یہ کوئی نئی بات نہیں، کچھ اشتہاریوں کو تو پروٹوکول میں لایا جاتا ہے ۔

پشاور ہائیکورٹ پشاور میں پی ٹی آئی کی الیکشن مہم اور جلسوں کی اجازت کے لئے دائر درخواست پر دوبارہ سماعت ہوئی ۔

 جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نےسماعت  کی ۔ درخواست گذار کے وکیل شاہم فیصل اتمانخیل نے موقف اختیار کیا کہ  صوبے میں 75 درخواستیں ہم نے انتظامیہ کو کنونشنز اور جلسوں کے لئے دی, لیکن اجازت نہیں دی گئی۔  جس پر جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ کیاآپ سیاسی سرگرمیاں کرنا چاہتے ہیں۔

درخواست گذار کے وکیل نے جواب دیا کہ  الیکشن کمیشن کے مطابق جنوری 2024 کے آخر میں الیکشن ہوگا, پی ٹی آئی انتخابی مہم چلانا  چاہتی ہے۔  ایڈووکیٹ جنرل عامر جاوید  کا کہنا تھا کہ کہ  ہمارے پاس تو جلسے کی  اجازت کے لئے  ایک بھی درخواست نہیں ہےقانونی طور پر جلسے جلوس کے لئے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔  جبکہ جلسے جلوس اور الیکشن مہم کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے انتظامیہ اس کے مطابق اجازت دیتی ہے۔ 

 ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ  مردان میں سابق صوبائی وزیر عاطف خان اس وقت وہ اشتہاری ہے, کیسے اشتہاری کے حجرے کنونشن کی اجازت دیں۔  تاہم جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے, کچھ اشتہاریوں  کو تو پروٹوکول میں لایا جاتا ہے۔

 انہوں نے استفسار کیا کہ  دوسری سیاسی پارٹیاں تو کنونشن, جلسے کررہی ہے روزانہ اخباروں میں خبریں بھی آتی ہے۔ حکومت کی جانب سے ان پر تو کوئی پابندی نہیں ہے۔۔? 

جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ایسی کوئی پابندی نہیں ہے,  جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دئیے کہ اگر پابندی نہیں ہے تو یہ کنونشن چاہتے ہیں یا کسی گراونڈ  میں پرامن جلسہ, اس میں تو پھر کوئی مسلہ نہیں ہے۔ 

جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سڑکوں پر جلسہ کرنے کی اجازت تو ہم کسی کو نہیں دے سکتے, کسی گراونڈ میں جلسہ کرسکتے ہیں۔ 

جس پر عدالت نے قرار دیا کہ کنونشن, یا جلسہ چاہتے ہیں تو آپ انتظامیہ کو درخواست دیں۔ ڈپٹی کمشنر آپ کی درخواست واپس کردیں اجازت نہ دیں تو پھر عدالت میں درخواست دیں۔ ۔ ہم پھر ان کو بلائیں گے کہ کیوں اجازت نہیں دی۔ عدالت نےان ریمارکس کے ساتھ درخواست نمٹا دی۔

مزیدخبریں