شہزاد اکبر پاکستان آئیں،انہیں خوشی سے پروٹیکشن دیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ

shahzad akbar
کیپشن: shahzad akbar
سورس: google

ایک نیوز : اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبراگر پاکستان آئے تو ہم انہیں خوشی سے پروٹیکشن دیں گے، اور ان کا بھائی کیا کہتا ہے، اسے عدالت کے سامنے لے کر آئیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق مشیر احتساب اور پی ٹی آئی رہنما شہزاد اکبر کی نیب کو ویڈیولنک کے ذریعےبیان ریکارڈ کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی۔

شہزاد اکبر کے وکیل قاسم ودود نے مؤقف پیش کیا کہ شہزاد اکبر کو ویڈیولنک سے بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت دی جائے،وہ نیب کے تمام سوالوں کے ویڈیولنک پر جواب کیلئے تیار ہیں۔

پراسیکیوٹر نیب نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے اعتراض اٹھایا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے کی سہولت صرف گواہوں کودی جا سکتی ہے، شہزاد اکبر نیب کے ملزم ہیں اور انہیں پیشی کے 6 سمن جاری کئے گئے، ان کی مسلسل عدم پیشی پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے شہزاد اکبر کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے پروٹیکشن کی بھی استدعا کی ہے کیا شہزاد اکبر واپس پاکستان آنا چاہتے ہیں، اگر وہ پاکستان آنا چاہیں تو ہم انہیں پروٹیکشن دیں گے۔ اور وہ پاکستان آجائیں توہم ان کی پروٹیکشن میں توسیع بھی کردیں گے۔

وکیل قاسم ودود نے کہا کہ شہزاد اکبر نے نیب کے سوالنامے کا تحریری جواب بھی دیا ہے، ان پر پریشرڈالا جا رہا ہے اور ان کے بھائی کو بھی اٹھا لیا گیا، ان کے بھائی کوغیرقانونی طور پر اٹھا کر دو ماہ زیرحراست رکھا گیا۔

جسٹس میاں گل حسن نے وکیل سے استفسار کیا کہ شہزاد اکبرکا بھائی کیا کہتا ہے؟ عدالت کے سامنے لے کرآئیں، اگر نیب کسی اور ایجنسی کے ساتھ مل کر اٹھایا ہے تو وہ عدالت میں آ کر بتائے، لیکن اگر وہ عدالت کے سامنے آ کرنہیں بتاتا تویہ بات میں اپنے فیصلے میں کس طرح لکھ دوں۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ شہزاد اکبرکے بھائی کے معاملے سے نیب کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

وکیل شہزاد اکبر قاسم ودود نے کہا کہ شہزاد اکبرعدالت سے پروٹیکشن چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ شہزاد اکبر پاکستان آئیں ہم انہیں خوشی سے پروٹیکشن دیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وکیل قاسم ودود صاحب آئندہ سماعت پر تیاری اورعدالتی فیصلوں کے حوالوں کے ساتھ دلائل دیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔