ایک نیوز: نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر اور وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت کچے کے ڈاکووں کے خلاف مشترکہ آپریشن سے متعلق اجلاس ہوا۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا، اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر فکر عالم، چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اخترزماں، وزیر داخلہ سندھ اور وزیر اطلاعات پنجاب شریک ہوئے۔ اجلاس میں آئی جی پولیس سندھ رفعت مختار اور آئی جی پولیس پنجاب عثمان انور، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی شریک ہوئے۔
اجلاس میں سندھ اور پنجاب کے کچے کے علاقوں کی ٹیگنگ کی گئی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کونسی پولیس چوکیاں سندھ ۔ پنجاب کے کچے کے علاقوں میں پوزیشن لیں گی۔ اس کے علاوہ سندھ پولیس حملہ آور کے بعد پنجاب پولیس کی کیا پوزیشن ہوگی، اجلاس میں حکمت عملی طے کرلی گئی۔
آئی جی پنجاب کی اجلاس کو بریفنگ:
آئی جی پنجاب نے بریفنگ میں بتایا کہ سندھ کے کچےمیں گھوٹکی و کشمور کے علاوہ پنجاب کے رانی پورو رحیم یار خان کے علاقے آجاتے ہیں، سندھ کا کچے کا علاقہ 176 کلومیٹر طویل اور 25 کلومیٹر کشادہ ہے۔
محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہا کہ رانی پور علاقے میں سات جزائر آجاتے ہیں، پنجاب آپریشن میں 66500 ایکڑ اراضی سے 56000 ایکڑ ڈاکوؤں کے قبضے سے آزاد کرائی گئی ہے، پنجاب میں 11 ڈاکوؤں کے گینگز ہیں جس کی تعداد 600 بنتی ہے، پنجاب نے آپریشن کی تیاری کے سلسلے میں 9 پولیس کیمپس اور 53 چوکیاں بنائی ہیں۔
اجلاس کو آئی جی سندھ کی بریفنگ:
آئی جی سندھ نے بریفنگ میں بتایا کہ سندھ پولیس نے کچے کے علاقے میں 210 پولیس چوکیاں بنائی ہیں، سندھ رینجرز بھی آپریشن کیلئے تیار ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گھوٹکی میں پولیس آپریشن کی منظوری دے رہا ہوں، ہماری طرف سے ہر قسم کی تیاری کی گئی ہے، کچے کے علاقے میں موبائل فون کی سہولت کو کمزور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کو آگاہی فراہم کی گئی کہ ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہمی کے نیٹ ورک کو مکمل بند کیا گیا ہے، جو اسلحہ آپریشن میں استعمال ہوگا اسکی تیاری مکمل ہے۔
اجلاس میں دونوں صوبوں کے آئی جیز کے مابین باہمی مشاورت و اطلاعات کو شیئر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آپریشن کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کیلئے جلد ایک اجلاس بلایا جائے گا۔ اجلاس میں مشترکہ آپریشن کی مشق کرانے پر بھی غور کیا گیا۔