مسلسل مالی خسارہ: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری ناگزیر

ایک نیوز: قومی ائیر لائن پی آئی اے کا روزانہ کا نقصان پچاس کروڑ روپے ہوگیا ہے جبکہ دس سالوں میں یہ ادارہ قومی خزانے کو سات ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا چکا ہے۔ مختلف اداروں نے پی آئی اے کی نجکاری کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے یہ عمل تیزی سے مکمل کرنے پر زور دیا ہے۔ پی آئی اے کا قرض بھی بڑھ کر 435 ارب ہوچکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں اس وقت تین SOEs کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، جن میں سرفہرست پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز ہے۔ جون ۲۰۲۳ تک پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 712.8 ارب روپے کی رقم تک جا پہنچا ہے۔ پی آئی اے کو صرف چلائے رکھنے کا مالی نقصان 156 ارب روپے ہے۔ یہ رقم حکومت پاکستان کو ہر حال میں ادا کرنی پڑتی ہے۔

اِن تمام اخراجات اور نقصانات کے علاوہ پی آئی اے کے سر 435 ارب روپے کا قرض بھی واجب الادا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پی آئی اے اپنے آپریشنز کو جاری رکھنے کے لئے روزانہ 50 کروڑ روپے کا مالی نقصان اٹھا رہی ہے۔ صرف پی آئی اے ٹیکس  پیئرزکو پچھلے دس سالوں میں 7 بلین یو ایس ڈالرز کا نقصان پہنچا چکی ہے۔

اتنی رقم میں پاکستان عوام کے لئے 1 ڈیم، 10 یونیورسٹیاں، 5000 ہسپتال، ML-1 ریلوے ٹریک کی 100 فیصد اپگریڈیشن اور 80 کینسر ہسپتال بنا سکتا تھا۔ پی آئی اے مختلف سیاسی وجوہات کی وجہ سے ریاستی خزانے پر ناقابل برداشت حد تک بوجھ ڈالتا رہا ہے۔ اس مالی نقصان سے نجات حاصل کرنے کے لئے پی آئی اے کو بین الاقوامی طریقۂ کار کے طرز پر صاف و شفاف طور پر پرائیویٹائز کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ 

حبیب بینک ، یونائیٹڈ بینک ، سیمنٹ سیکٹر  اور ٹیلی کام سیکٹر  کی مثال ہمارے سامنے ہے جو کہ پرائیویٹائز  ہونے کے بعد منافع بخش ہو چکے ہیں۔ پاکستان کو اپنے آپ کو معاشی طور پر بحال اور فعال کرنے کے لئے اب یہ بڑے فیصلے کرنے ہونگے- 

حکومت وقت کو پی آئی اے کے پرائیویٹائیزیشن کے عمل کو تیزی سے مکمل کرنا ہوگا تاکہ ملک کو مزید خسارے سے بچایا جا سکے۔