ایک نیوز: اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نوری آباد پاور پراجیکٹ کیس احتساب عدالت میں چلایا جاسکتا ہے یا نہیں اس حوالے سے دلائل طلب کر تے ہوئے سماعت 28نومبر تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف نوری آباد پاور پراجیکٹ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کی۔عدالت نے 8 نومبر کی آئندہ سماعت پر دلائل طلب کر لیے۔
سماعت کے آغاز میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج صرف مراد علی شاہ کی حاضری ہے۔
وکیل صفائی سعد ہاشمی نے کہا کہ احتساب عدالت اسلام آباد سے کیس کراچی ٹرانسفر ہو گیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انٹرا کورٹ اپیل دائر ہونی ہے۔
جج محمد بشیر نے وکیل صفائی سعد ہاشمی سے سوال کیا کہ آپ کس کی طرف سے ہیں؟
وکیل صفائی سعد ہاشمی نے بتایا کہ میں مراد علی شاہ، رسپانڈنٹ نمبر 4 کی جانب سے ہوں۔
ملزمان حاضری کیلئے روسٹرم پر طلب
احتساب عدالت کے جج نے ملزمان کی حاضری روسٹرم پر بلا کر لگائی۔
جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ جس کی حاضری لگ جائے وہ ملزم کمرۂ عدالت میں بیٹھ جائے۔
وکیل صفائی سعد ہاشمی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اپیل میں حکم امتناع کی متفرق درخواست بھی دائر رکھی ہے، مراد علی شاہ کے خلاف کیس سندھ ہائی کورٹ کو ٹرانسفر ہو گیا تھا، لمبی تاریخ ڈال دیں، انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنی ہے۔
جج محمد بشیر نے وکیل سعد ہاشمی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تھوڑا سا صبر کر لیں، جلدی کیا ہے۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے مراد علی شاہ کے خلاف کیس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی۔جج نے ریمارکس دیئے کہ جو ملزمان نہیں آئے انہیں نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔
سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی میڈیا ٹاک
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماسابق وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں انتحابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں۔
مراد علی شاہ نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ حلقہ بندیاں مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن فوری انتحابات کا اعلان کرے، انتخابات کے لیے جنوری کے آخر کی تاریخ دے دیں تاکہ بے چینی کم ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت دو تین ماہ کے لیے ہوتی ہے جس کا دورانیہ بڑھے تو مسائل پیدا ہوں گے، بہت پہلے کہا تھا کہ مسائل کا حل صرف الیکشن میں ہے، جلد تاریخ کا اعلان کر دینا چاہیے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو جائے تو بے یقینی ختم ہو جائے گی۔
سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صوبے کے عوام کو نگراں حکومت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، نگراں حکومت کوئی ایسا فیصلہ نہیں کر سکتی جو اگلی حکومت پر اثر انداز ہو۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ متاثرینِ سیلاب کے لیے 21 لاکھ گھر بناکر مالکانہ حقوق کے ساتھ دے رہے ہیں، 4 لاکھ کے قریب گھر بن چکے ہیں جبکہ نوری آباد پاور پراجیکٹ سے سستی ترین بجلی مہیا کر رہے ہیں، لیکن اب کام آہستہ ہو گیا ہے۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی بتایا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے کہ حکومتِ سندھ نے سیلاب کے بعد بہترین کام کیا۔