اس فیصلے سے کم از کم ڈیڑھ لاکھ طلبہ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور میڈیکل کالجوں میں داخلے کے خواہش مند طلبہ اور ان کے والدین میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
اس مظاہرے میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے حقوق خلو موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمار علی جان نے کہا: ”یہ فیصلہ طلبہ سے مشاورت کے بغیر کیا گیا اور یہ فیصلہ ایک مرتبہ پھر ثابت کرتا ہے کہ جو لوگ طاقت میں ہیں ان کے نزدیک نوجوانوں کی عزت نفس کوئی معنی نہیں رکھتی“۔
آر ایس ایف کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی نے اس موقع پر کہا کہ ”پی ایم سی کے بنائے جانے کا حکومتی فیصلہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ایجوکیشن مافیا کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے اور اس کو بنائے جانے کا مطلب ہے کہ عوام سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ آر ایس ایف، پی ایم سی اور ایم ٹی آئی ایکٹ کی شدید مخالفت کرتی ہے اور ینگ ڈاکٹرز اور میڈیکل طلبہ کے ساتھ ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑی ہے“۔