ایک نیوز :لاہور ہائیکورٹ نے شہری کی بازیابی کے معاملے پر آئی جی پنجاب سے جیو فینسنگ کے طریقہ کار بارے تحریری رپورٹ طلب کرلی.
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے خاتون کلثوم ارشد کی درخواست پر سماعت کی جس میں بیٹے شعیب ارشد کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری کو چیلنج کیا.
آئی جی پولیس پنجاب عدالت میں پیش ہوئے. عدالت نے باور کرایا کہ آئی جی پولیس کو بلانے کا شوق نہیں ہے.لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے۔ ایک مقدمے سے شہری رہا ہوتا ہے تو دوسرے میں گرفتار کرلیتے ہیں. یہ کیا ہو رہا ہے قانون کو کیوں فالو نہیں کیا جا ریا ہے؟ ہم سب سرکاری ادارے کے ملازم ہیں تنخواہ لیتے ہیں۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے قرار دیا کہ حکمرانی کیلئے نہیں بلکہ خدمت کیلئے رکھا گیاہے. ریٹائرمنٹ کے بعد اسی معاشرے میں رہنا ہے.
آئی جی پولیس پنجاب نے بتایا کہ نو مئی کو واقعات میں جناح ہاؤس سمیت اہم تنصیبات کو نقصان ہوا. جیو فینسنگ کے ذریعے نشاندہی کرکے گرفتاری کی جارہی ہے. طالبان کی طرز پر گوجرانوالہ لاہور سمیت شہروں میں یہ واقعات ہوئے.
آئی جی پولیس پنجاب نے بتایا کہ شناخت پریڈ کے بعد بے گناہ افراد کو رہا کر دیا جائیگا. خواتین پولیس اہلکار اور افسروں پر تشدد کرنے میں ملوث افراد کو پکڑ رہے ہیں اور جے آئی ٹیز بنا کر تحقیقات کی جارہی ہیں.
عدالت نے آئی جی پنجاب سے مقدمات کی کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی۔