ایک نیوز: بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد دکن کے علاقے مدنا پیٹ میں والدہ کی آخری رسومات پر ہندو بھائی اور مسلمان بہن کے درمیان جھگڑے نے کشیدگی اختیار کرلی۔
رپورٹ کے مطابق دراب جنگ کالونی میں اس وقت پیش آیا جب 95سالہ خاتون کے بیٹے اور پوتےنے اپنی ہندو مذہبی روایت کے مطابق آخری رسومات پر حقوق کا دعویٰ کیا۔مقامی افراد کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوئی تو وہاں کی مقامی پولیس پہنچ گئی اور کئی گھنٹوں کی مشاورت، حقائق اور دستاویزات کی تصدیق کرنے کے بعد آخر کار ایک معاہدہ طے پا گیا۔
اس موقع پر دو دہائی قبل اسلام قبول کرنے والی بیٹی نے اعتراض کیا اور کہا کہ وہ 12 سال سے بیمار ماں کی دیکھ بھال کر رہی ہے اور اس کی والدہ نے بھی اسلام قبول کر لیاتھا۔ انکی 65سالہ بیٹی کا کہنا تھا کہ والدہ کی آخری خواہش تھی کہ ان کی اسلامی روایات کے مطابق تدفین کیا جائے۔ میں نے اپنی والدہ کی اچھی طرح دیکھ بھال کی جبکہ ان کی کسی اوراولاد نے ان کی پرواہ نہیں کی۔
بیٹی نے مزید بتایا کہ میں نے حال ہی میں 5 لاکھ میں نے ان کی سرجری کروائی کوئی اور مدد کے لیے نہیں آیا۔ میری والدہ نے کہا کہ ان کے مرنے کے بعد کوئی ان کی میت کا مطالبہ کرے تو نہیں دینا اور ہماری روایت کے مطابق ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور انہیں دفن کیا جائے گا۔
خاندانی جھگڑے کو خوش اسلوبی سے طے کر لیا گیا اور بیٹی کی خواہش کے مطابق ان کے گھر پر نماز جنازہ ادا ہوئی اور میت کو ان کی خواہش کے مطابق آخری رسومات کے لیے بیٹے کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔ڈی سی پی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ یہ خاندان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس پر بہن بھائی نے سمجھوتہ کر لیا ہے۔