عمران خان کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ، راناثناء اللہ

فتنے نے خود اپنی حرکتوں سے اپنے آپ کو ختم کرلیا، راناثناء اللہ
کیپشن: The fitna eliminated itself by its own actions, thanks be to Allah

ایک نیوز:وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ‘ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ کے زمرے میں آتا ہے۔ جبکہ انہوں نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی بطور سیاسی جماعت پر پابندی پر قانونی ٹیم غور کر رہی ہے، فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔
   رپورٹ کے مطابق رانا ثنااللہ ن

 وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ وفاقی دارالحکومت میں  پریس کانفرنس کررہے تھے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ نفرت اور بغض کی سیاست کا آعاز 2014 کے دھرنے سے ہوا اور گزشتہ ایک سال سے کی جا رہی۔ سیاسی مخالفین کو گالیاں دینے سیاسی مقاصد کو جہاد کا نام دینے کو پروان چڑھایا گیا۔ انہوں نے  عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فتنے نے اپنی حرکتوں سے اپنے آپ کو ختم کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نفرت کی سیاست ایک ناسور کی طرح پاکستان میں داخل کی جا رہی تھی۔ اس سازش میں ایک پروگرام کے اندرون اور بیرونی طاقتوں کے ساتھ کام کیا جا رہا تھا۔ 25 مئی کو اسلام آباد کا گھیراؤ کر کے ملک کے کیپٹل کو سیل کرنا تھا۔ 

انہوں نے بتایا کہ اپنے ہی قتل کی کہانیاں گھڑنا، حساس اداروں کے افسران نامزد کر کے تقاریر کرنا، اسمبلیوں کو توڑنے کے بعد پھر اسلام آباد پر چڑھائی کی کوشش کرنا ان کے ایجنڈے کا حصہ تھا۔ 

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے لوگوں کو باقاعدہ ٹرین کیا تاکہ وہ ریاست اور اداروں پر حملہ کرے۔ یہ فتنہ اس ملک کو اور قوم کو کسی حادثے سے دوچار کرنا چاہتا تھا۔ اللہ نے اس قوم کی بھلائی کی اور اس فتنے نے خود اپنی حرکتوں سے اپنے آپ کو ختم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نو مئی کو جو واقعات ہوئے ہیں ان کے متعلق مختلف قیاس آرئیاں کی جارہی ہیں۔ آج میں سب کے سامنے سچ رکھنے جا رہا ہوں ان حقائق میں خود پوری ذمہ داری لوں گا۔

انہوں نے بتایا کہ 9 مئی کے واقعات میں جو واقعات ہوئے ہیں۔ اس میں پورے پاکستان میں 499 مقدمات درج کئے ہیں۔ 88 مقدمات اینٹی ٹیرراسٹ کے تحت درج کی گئی ہیں۔ سیون اے ٹی اے کیسز میں پورے ملک میں 3946 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ کے پی کے سے 11 دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ دیگر کیسز میں 5536 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے اکثریت ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی تنصیبات پر حملوں کے سات مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔کوئی بھی فوج اسکے ملک کے لئے پرائڈ ہے۔اپنی جان کی قربانی دینے والے شہدا کے اہل خانہ کے دل مسک کئے گئے ہیں۔ان ایف آئی آرز میں ایسے لوگ جو ممنوعہ ایریا میں نہیں گئے بلکہ باہر کھڑے احتجاج کرتے رہے انہیں ملٹری ایکٹ کے تحت شامل تفتیش نہیں کیا جائے گا۔اور ہر شخص کو سزا دی جائے گی جس کے بارے ایک سے زائد شواہد اور گواہ ملنے پر کارروائی کی جائے گی۔ملٹری ایکٹ میں تین سے 14 سال کی سزا ہے۔ اگر یہ کیس اینٹی ٹیرراسٹ ایکٹ کے تحت چلائیں تو انہی کیسز کی سزا 25 سال ہے۔