ایک نیوز: سیرالیون کے دارالحکومت میں آزادی کی علامت مانا جانے والا 400 سال پرانا درخت گرنے سے پورے ملک پر سوگ کی فضا طاری ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک کے صدر جولیس ماڈا بائیو نے اس درخت کے گرنے پر پیغام میں کہا ہے طوفانی بارشوں کے نتیجے میں صدیوں پُرانا ’کاٹن ٹری‘ گرگیا ہے جو ہمارا قومی ورثہ تھا، اس پر پوری قوم سوگوار ہے’۔ صدر کے مطابق ، ’یہ درخت ہماری قومی نشانی کے طور پر جانا جاتا ہے، فطرت میں کوئی بھی چیز ہمیشہ قائم نہیں رہتی اس لیے یہ ہمارا چیلنج ہے کہ ہم اس کی دوبارہ نشوونما کریں‘۔ موسم کی وجہ سے یہ درخت کافی متاثر ہوا ، آسمانی بجلی سے جھلسنے کےبعد یہ طوفانی بارش سہہ نہ سکا اورگرگیا۔
صدر جولیس ماڈا بائیو کا کہنا ہے کہ اس تاریخی درخت کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ قدامات کرنے جارہے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میں جہاں کھڑا ہوں اس جگہ کو اسٹیٹ ہاؤس، میوزیم یا سٹی ہال میں تبدیل کیا جائے۔
تیز ہواؤں کے باعث گرنے والا درخت 400 برس پرانا، 230 فٹ لمبا اور 50 فٹ چوڑا تھا۔ کاٹن ٹری سیرا لیون کا قومی نشان مانا جاتا ہے جس کی بنیاد امریکا سے واپس آنے والے سابق غلام افریقی باشندوں نے رکھی تھی۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 1700 کی دہائی میں کشتی کے ذریعے جو باشندے واپس یہاں پہنچے تو نماز ادا کرنے کے لیے اس درخت کی شاخوں کے نیچے جمع ہوئے جسے کو وہ ”فری ٹاؤن“ کہتے تھے۔1961 میں برطانوی نوآبادیاتی حُکمرانی سے سیرا لیون کو آزادی ملی تھی تواس موقع پر ملکہ الزبتھ دوم نے بھی یہاں کا دورہ کیا تھا۔
سیرا لیون موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے یہاں 2017 میں شدید بارشوں کے باعث مٹی کے تودے گرنے سے 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔