ایک نیوز: ایلون مسک کے ملکیتی سٹارٹ اپ ’نیورالنک‘ کو انسانی دماغ میں امپلانٹس کا تجربہ کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیورالنک کا کہنا ہے کہ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سےانسانی طبی مطالعے کے لیے کلیئرنس اس ٹیکنالوجی کے لیے ’ایک اہم پہلا قدم‘ ہے جس کا مقصد دماغ کو کمپیوٹر کے ساتھ براہ راست انٹرفیس دینا ہے۔
نیورالنک نے ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہ بتاتے ہوئے بہت پُرجوش ہیں کہ ہمیں اپنی پہلی انسانی طبی تحقیق شروع کرنے کے لیے ایف ڈی اے کی منظوری مل گئی ہے۔‘ کلینیکل ٹرائل کے لیے بھرتی ابھی شروع نہیں کی گئی ہے۔
ایلون مسک نے دسمبر میں سٹارٹ اپ کی جانب سے ایک پریزنٹیشن کے دوران کہا تھا کہ نیورالنک امپلانٹس کا مقصد انسانی دماغوں کو کمپیوٹر کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کے قابل بنانا ہے۔ ’ہم اپنے پہلے انسانی امپلانٹ کی تیاری کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، کسی انسان میں ڈیوائس لگانے سے پہلے انتہائی محتاط رہنا چاہتے ہیں تاکہ یہ اچھی طرح کام کرے۔‘
مختلف تجربات کے ذریعے نیورالنک پروٹوٹائپ بندروں کے دماغ میں لگایا جا چکا ہے اور اس کی ساخت ایک سکے جتنی ہے۔نیورالنک کی پریزنٹیشن میں دکھایا گیا کہ ایسے بندر اپنے ’امپلانٹ‘ کے ذریعے ویڈیو گیمز ’کھیل‘ رہے ہیں اور سکرین پر کرسر کو گھما رہے ہیں۔اس ٹیکنالوجی کو سُور میں بھی آزمایا گیا ہے۔
Congratulations Neuralink team! https://t.co/AWZGf33UDr
— Elon Musk (@elonmusk) May 26, 2023
ایک تجربے کے مطابق ایک سرجیکل روبوٹ کی مدد سے کھوپڑی کا ایک ٹکڑا نیورالنک ڈسک سے تبدیل کیا جاتا ہےاور اس کے تاروں کو دماغ میں داخل کیا جاتا ہےایلون مسک کا کہنا ہے کہ ڈسک اعصابی سرگرمی کو رجسٹر کرتی ہے جیسے عام بلوٹوتھ ڈیوائس وائرلیس سگنل کے ذریعے معلومات کو سمارٹ فون تک پہنچاتی ہے۔یہ دراصل آپ کی کھوپڑی میں کافی اچھی طرح سے فٹ بیٹھتا ہے۔ ’یہ آپ کے بالوں کے نیچے ہو سکتا ہے اور آپ کو معلوم نہیں ہو گا۔‘