ویب ڈیسک: وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی فوری امریکا حوالگی کامعاملہ ٹل گیا۔ لندن ہائیکورٹ مئی میں مزید سماعت کرےگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن ہائیکورٹ کوفیصلہ سنانے سے پہلے امریکا میں جولین اسانج کی ممکنہ سزا پریقین دہانی درکار ہے۔
2019 سےجیل میں قید جولین اسانج سال 11-2010 میں خفیہ امریکی معلومات افشا کرنے پر امریکا کو مطلوب ہیں۔
ہائی کورٹ نے 2021 میں جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ برطانوی سپریم کورٹ نے بھی 2022 میں ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
سپریم کورٹ کےفیصلےکے بعد اُس وقت کی ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے بھی جولین اسانج کو امریکا کےحوالےکرنےکی اجازت دی تھی۔
جولین اسانج کے وکلا کا مؤقف ہےکہ جولین اسانج کےخلاف مقدمہ سیاسی محرکات کے سبب بنایا گیا ہے۔