ایک نیوز:پی ٹی آئی امن قبائلی جرگہ میں عزم استحکام آپریشن سے متعلق قردار منظورکر لی گئی ہے، جرگے میں عزم استحکام پاکستان آپریشن کی مخالفت کا بھی اعلان کیا گیا۔
امن جرگے میں قرارداد پیش کی گئی کہ عزم استحکام آپریشن سے متعلق فیصلے میں قبائلیوں کو بھی شامل کیا جائے،افغانستان کے ساتھ تجارتی رکاوٹیں دور کی جائیں،پاک افغان تجارت سے متعلق جرگوں کے مطالبات تسلیم کیے جائیں،بانی پی ٹی آئی پر جعلی کیسز ختم کی جائیں۔
قبائل امن جرگے میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں امن قائم نہیں ہوتا تو پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا،وفاقی حکومت نے فاٹا اور پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہمارے ارکان نے ٹیکس واپس لینے کے لیے حکومت کو مجبور کیا،تحریک انصاف کی حکومت میں ہم نے انگور اڈا، خرلاچی کے بارڈر پر تجارت شروع کروائی،پشتونوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ بارڈر پر سمگلنگ ہو رہی ہے،جنگ میں ہمارے کاروبار اور معاش تباہ کردیا گیا،اس علاقے میں ساری جنگیں اپنے مفادات کے لیے ہوئی ہیں۔
سابق سپیکر کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں مثالی امن تھا، کرائم نہ ہونے کے برابر تھا،ہمارے صوبے میں اکانومی کو وار اکانومی میں تبدیل کر دیا گیا،لاہور اور قبائلی اضلاع میں سہولیات ایک جیسی نہیں ہیں، آپ نے ہم سے امن چھینا، آپ نے ہم سے قلم چھینا،امن زندگی کی خوشحالی کا اہم جزو ہے، اگر آپریشن ہوا تو ہم اس کی مخالفت کریں گے اور کسی صورت آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے۔
ہمارا مطالبہ ہے آپریشن سے متعلق تمام تفصیلات کو پارلیمنٹ میں لایا جایا،قبائلی مشران کو اعتماد میں لایا جائے، ان سے مشاورت کی جائے،قبائلیوں کو یقین دہانی کروانا چاہتے ہیں کہ اس جنگ میں آپ اکیلے نہیں ہیں ہم اپنے قبائلیوں بھائیوں کے ساتھ ہیں،تحریک انصاف کے قائد عمران آج بھی آپ کے جنگ لڑ رہے ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے بھی قبائلی امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پختون ہر بات بہت سوچ کرکرتے ہیں،آج کل ہماری تقاریرسسنر ہوجاتی ہیں، آج مولانا صاحب کی تقریربھی سنسر ہوئی،پی ٹی آئی کی ملک میں واضح اکثریت ہے،قبائلی اضلاع کا مطلب یہ ہے کہ یہ آزاد لوگ ہیں،ہمیں مجبورنہ کیا جائے کہ ہم اپنے مسائل عالمی عدالت لیکر جائیں، کوئی اور جائے یا نہیں میں عالمی عدالت جاوں گا۔
محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ آپریشن کس لئے کیا جارہا ہے؟،پشتون اکھٹے ہوجائیں تو ان کی زمین سب سے زیادہ ہے،آپریشن ہمارے وسائل پر قبضے کے لیے کیے جا رہے ہیں ،کیوں سوات کے بہادر بچے کوئلے کی کان میں مررہے ہیں،نہ کوئی کسی کا آقا ہے نہ کسی کا غلام،ہم ملک میں غلاموں کی حیثیت سے نہیں رہنا چاہتے ہیں ،کے پی کی معدینات پر پہلے حق پختونوں کا ہے، ہر کسی کو اپنے علاقے کا اختیار دیں ہم آئی ایم ایف کا قرضہ اتار دیں گے۔