ایک نیوز:انٹیلجنس ایجنسی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے آپریشن کرتے ہوئے بڑی اور اہم کامیابی حاصل کر لی ،کارروائی میں ٹی ٹی پی خوارج کی دفاعی شوریٰ کا سربراہ دہشت گرد خارجی کمانڈر نصراللہ عرف مولوی منصور گرفتار کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹی ٹی پی کے کمانڈر نصراللہ عرف مولوی منصور کو ایک انتہائی پیچیدہ اور مشکل آپریشن کے ذریعے گرفتار کیا گیا، بلوچستان میں ٹی ٹی پی خوارج اور بی ایل اے مجید برگیڈ کے گٹھ جوڑ سے دہشت گرد کاروائیوں کیلئے اڈے بنانے کا منصوبہ ناکام بنایا۔
خارجی دہشتگرد نصراللہ نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں،خارجی دہشتگرد نصراللہ کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی بننے سے پہلے بیت اللہ محسود کے پلیٹ فارم سے تخریبی کاروائیوں میں حصہ لیتا رہا ہوں، آپریشن ضرب عضب کے دوران افغانستان فرار ہو گیا تھا،جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان اور پاک افغان بارڈر پر پاک فوج کی پوسٹوں پر تخریبی کروائیاں کیں۔
گرفتاری کے وقت ٹی ٹی پی شوریٰ کے دفاعی کمیشن کے سربراہ کے طور پر کام کر رہا تھا، میں تمام تر عسکری، مالی اور انتظامی امور کو مرکزی طور پر کنٹرول کر رہا تھا،بھارتی خفیہ ایجنسی را نے افغان طالبان کی مکمل پشت پناہی کیساتھ بی ایل اے مجید برگیڈ اور ٹی ٹی پی خوارج کا الحاق کروایا۔
گرفتار کمانڈر نصراللہ نے انکشاف کیا کہ را کی خواہش TTP اور BLA کا اتحاد ہے، را کا مقصد تھا کہ بلوچستان خضدار کے علاقے میں دہشتگردی کے ٹھکانے بنائے جائیں، بی ایل اے ٹی ٹی پی اتحاد کا ہدف پاک چین دوستی اور CPEC کو سبوتاژ کرنا ہے، بی ایل اے ٹی ٹی پی اتحاد کا ایک ہدف اغواء برائے تاوان کر کے گمشدہ لوگوں کا بیانیہ بنانا بھی ہے۔
گرفتار کمانڈر نصراللہ نے یہ بھی کہا کہ نور ولی کی ہندوستانی سفارت خانے سے ملاقاتیں، را کے اہلکاروں سے کابل میں بھارتی سفارت خانے میں ملتا رہا ہے، ٹی ٹی پی کا تمام پیسہ را سے آتا ہے، نور ولی محسود بی ایل اے کمانڈر بشیر زیب سے بھی کابل میں بھارتی سفارت خانے میں ملتا رہا ہے،مولوی نور ولی محسود سمیت ٹی ٹی پی کی تمام قیادت بھی افغانستان میں موجود ہے۔
بی ایل اے مجید برگیڈ کا کمانڈر بشیر زیب بھی افغانستان میں موجود ہے، بشیر زیب اور نور والی افغانستان میں آزاد گھومتے ہیں، نور ولی محسود سے بی ایل اے سے الحاق کے معاملے پر میری تلخ کلامی بھی ہوئی، بی ایل اے کے کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ بلوچستان کی لوٹ مار میں کوئی اور حصہ دار بنے،یقین ہے کہ ہمیں بی ایل اے کے لوگوں نے پکڑوایا ہے، ٹی ٹی پی کے تمام بڑے اور اہم عہدوں پر محسود قوم کے لوگ مسلط ہیں۔
نور ولی سے سوال کرتا ہوں کہ دہشت گردی کی عملی کاررائیوں میں صرف دوسرے قبائل کے بچے ہی کیوں مارے جا رہے ہیں؟ نور ولی دوسروں کے بچوں کو خودکش حملے سے جنت پہنچانے کا فتویٰ دیتا ہے، نور ولی اپنے 9 بچوں میں سے کسی کو بھی جنت بھیجنے کیلئے استعمال کیوں نہیں کرتا؟اپنی گزشتہ زندگی اور ٹی ٹی پی خوارج سے وابستگی پر نادم ہوں،نہ صرف اللہ بلکہ ان تمام لوگوں سے معافی کا طلبگار ہوں جن کو میرے نام نہاد جہاد سے نقصان پہنچا۔
بہت سے گمشدہ لوگ افغانستان میں موجود ہیں، قبائل آنکھیں کھولیں! نور ولی سے سوال کریں! دہشت گرد ٹولوں کے لیڈر عیاشیاں کرتے ہیں اور بچوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھاتے ہیں، پاکستان مخالف دہشت گرد افغانستان میں آزاد گھومتے ہیں، پُشت پناہی حاصل! میں نے بے شمار حملے کیے اور کروائے، جنت کے نام پر نور ولی دوسروں کے بچے ہی کیوں مرواتا ہے،نُور ولی کے لیے TTP ذاتی جاگیر ہے۔