قومی اسمبلی اجلاس،وزیراعظم کی اپوزیشن کو بیٹھ کر بات کرنے کی پیشکش 

قومی اسمبلی نے دفاعی بجٹ کی منظوری دے دی
کیپشن: The National Assembly approved the defense budget

ایک نیوز:وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کو بیٹھ کر بات کرنے کی پیشکش کردی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی نے 6101 ارب 16 کروڑ 85 لاکھ روپے سے زائد کے 103 مطالبات زر منظور کر لیے۔   قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت دفاع کے 2149 ارب 82 کروڑ روپے سے زائد کے چار مطالبات زر منظور کرلیے  گئے۔ انٹیلیجنس بیورو کا 18 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ زر منظورکرلیا گیا،اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کے لیے ایک ارب 36 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ منظور ہوا ،بازی ڈویژن کے 26 ارب 17 کروڑ 10 لاکھ 93 ہزار کے تین مطالبات زر منظورہوا،موسمیاتی تبدیلی کے7 ارب 26 کروڑ 72 لاکھ 26 ہزار کے دو مطالبات زر منظورکیے گئے۔ 

وزارت تجارت کے 22 ارب 73 کروڑ 57 لاکھ 47 ہزار روپے کے دو مطالبات زر منظورکیے گئے۔ مواصلات ڈویژن کے 65 ارب 31 کروڑ 50 لاکھ 59 ہزار کے چار مطالبات زر منظور ہوئے۔ دفاعی پیداوار ڈویژن کے 4 ارب 87 کروڑ 9 لاکھ 50 ہزار روپے کے دو مطالبات زر منظورکرلیے گئے۔  

وزارت تجارت کے 22 ارب 73 کروڑ 57 لاکھ 47 ہزار روپے کے 2مطالبات زر منظور کرلیے گئے، مواصلات ڈویژن کے 65 ارب 31 کروڑ 50 لاکھ 59 ہزار کے 4مطالبات زر کی منظوری دیدی گئی،دفاعی پیداوار ڈویژن کے 4 ارب 87 کروڑ 9 لاکھ 50 ہزار روپے کے 2مطالبات زر منظورکرلیے گئے،آبی وسائل ڈویژن کے 263 ارب 48 کروڑ روپے سے زائد کے2مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔ اقتصادی امور ڈویژن کے 30 ارب 68 کروڑ روپے سے زائد کے 2مطالبات زر کی منظوری منظور دیدی گئی۔ وفاقی تعلیم ڈویژن کے 198 ارب 55 کروڑ 26 لاکھ روپے سے زائد کے 7مطالبات زر کی منظوری دی گئی ہے۔قومی ورثہ ڈویژن کے 3 ارب 30 کروڑ 96 لاکھ روپے سے زائد کے 2مطالبات زر کی منظوری دی گئی۔ 

انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈویژن کے 69 ارب 5 کروڑ 58 لاکھ روپے سے زائد کے 2مطالبات زر کی منظوری ،بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے 6 ارب 10 کروڑ روپے سے زائد کے 2مطالبات زر کی منظوری ، امور کشمیر ڈویژن کا 1 ارب 51 کروڑ 89 لاکھ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ  منظور  کیاگیا۔ 

ہاؤسنگ و تعمیرات ڈویژن کے 36 ارب 74 کروڑ روپے سے زائد کے 2مطالبات زر کی منظوری ،انسانی حقوق ڈویژن کے 1 ارب 64 کروڑ 61 لاکھ روپے سے زائد کے 5مطالبات زر کی منظوری ، صنعت و پیداوار ڈویژن کے 80 ارب 84 کروڑ روپے سے زائد کے 2مطالبات زر کی منظوری،اطلاعات و نشریات ڈویژن کے 17 ارب 91 کروڑ روپے سے زائد کے 3مطالبات زر کی منظوری دید ی گئی۔بحری امور ڈویژن کے 7 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کے 2 مطالبات زر منظورکرلیے گئے۔ انسداد منشیات ڈویژن کے 7 ارب 77 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر کی منظوری ، قومی اسمبلی کا 5 ارب 44 کروڑ 38 لاکھ 72 ہزار روپے کا ایک مطالبہ منظور کیا گیا۔

سینیٹ کا 2 ارب 6 کروڑ 39 لاکھ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ منظور کیاگیا۔وزارت قومی صحت کے 54 ارب 86 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور کیے گئے۔ سمندر پار پاکستانی ڈویژن کا 3 ارب 88 کروڑ 54 لاکھ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ منظور کیاگیا۔پارلیمانی امور ڈویژن کا 79 کروڑ 46 لاکھ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ منظورہوا۔منصوبہ بندی اور ترقی ڈویژن کے 73 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر کی منظوری دی گئی۔ تخفیف غربت ڈویژن کے 617 ارب 90 کروڑ روپے سے زائد کے تین مطالبات کی منظوری ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا 598 ارب 71 کروڑ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ  منظوری کیاگیاہے۔ 

نجکاری ڈویژن کا 35 کروڑ 57 لاکھ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ منظور کیاگیا ہے، ریلوے ڈویژن کے 109 ارب 43 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور وزارت مذہبی امور کا ایک ارب 95 کروڑ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ منظورہوا ہے۔سائنس و ٹیکنالوجی ڈویژن کے 21 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر کی منظوری ،ریاستیں و سرحدی امور ڈویژن کے دو ارب 41 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظورکیے گئے ہیں۔  

سپیکر ایاز صادق اور مولانا فضل الرحمان میں نوک جھونک 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر میں یہاں پر لیٹ آیا ہوں تو میں مانتا ہوں۔اگر آپ کہتے ہیں کہ رولز سے ہٹ کر مجھے اجازت دی ہے تو میں واک آؤٹ کرتا ہوں۔

سپیکر قومی اسمبلی  نے جواب میں کہا کہ مولانا صاحب آپ کو اجازت دی ہے آپ بات کریں،میں نے آپ کو فلور دیا ہے، آپ سینئر پارلیمینٹیرین ہیں۔ 

مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا مجھے کبھی یہ دعوی نہیں رہا کہ میں کوئی بہت سینئر رکن ہوں ،میں صرف سیاسی پہلووں کو اجاگر کرنا چاہوں گا۔ 

مولانا فضل الرحمان کا خطاب: 

قوم آپ سے امن،جان ومال کا تحفظ اور معاش کی خوشحالی مانگتی ہے،ہمارے ملک کے بیشتر علاقوں میں صورت حال فاقوں تک پہنچ گئی ہے،ہم نے آپریشن کئے ،لوگوں سے کہا گھر بار چھوڑ دیں، قبائلی علاقوں سے کئی علاقوں کو لوگوں سے خالی کروالیا اور انہیں بھیک مانگنے پر مجبور کردیا ہے، سفارتی لحاظ سے ہمارے وزیر اعظم کامیاب ہوکر نہیں آئے ،چین کے مہمان آئے انہوں نے جواب دیا پاکستان میں عدم استحکام ہے سیکیورٹی کے حالات ٹھیک نہیں ہے، ایسے لگتا ہے کچھ مہینوں میں بنوں ڈی آئی خان میں امارت اسلامیہ قائم ہو جائے گا، مجھے لگتا ہے اس آپریشن کے ذریعے چین کی بات پوری کی جارہی ہے ،یہ آپریشن عزم استحکام نہیں عدم استحکام ہے ،اس آپریشن پر اسٹیبلیشمنٹ کا موقف بھی واضح نہیں ہے ،جب اسٹیبلشمنٹ دھاندلی کرے گی تو یہی ہوگا میں نے آپ کو مشورہ دیا یہ پنگا نہ لو پوچھا گیا پنگا کسے کہتے ہیں میں نے کہا یہ پھر لے کے پتہ چلتا ہے۔ 

 وزیراعظم شہباز شریف کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال :

2018 کے جھرلو الیکشن کے باوجود ہم ایوان میں آئے تھے ،ہم نے انہیں میثاق معیشت کی دعوت دی تھی ،ہماری پیشکش کو ٹھکرایا گیا اس وقت جو نعرے ایوان میں بلند ہوئے تھے ،انصاف کا پلڑا ہمیشہ بھاری ہونا چاہیے ،آج یہ تلخیاں جس حد تک پہنچ گئی ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے؟آج بھی کہتا ہوں آئیں بیٹھ کر بات کریں معاملات کو طے کریں۔ 

زیادتی ہوتی ہے تو انصاف کا پلڑا ہر وقت بھاری رہنا چاہیے ، میثاقِ معیشت کی پیشکش پر جو نعرے بلند ہوئے جو ناقابلِ ذکر ہیں، 76 سال بعد ہم ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی جھجھکتے ہیں، اسی ایوان میں تنقید کے باوجود سیاستدان ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے تھے، اگر بانی پی ٹی آئی کو مشکلات ہیں تو بیٹھ کر بات کریں۔ 

کاش علی محمد خان میری والدہ کے انتقال کا حوالہ بھی دیتے، جیل سپرنٹینڈنٹ کو والدہ کے انتقال کے دن چھٹی کی درخواست دی لیکن نہیں ملی، میں نے بھی کینسر کو شکست دی، کبھی جیل میں رونا نہیں رویا، مجھے قیدیوں کی وین میں لایا جاتا تھا تاکہ میری کمر میں مزید تکلیف ہو ،ہمیں کھانا گھر سے نہیں لانے دیا گیا، دوائیاں بند کی گئیں ہم نہیں چاہتے کہ ان کے ساتھ اس طرح کی زیادتیاں ہوں۔