ایک نیوز :ترجمان پاک فوج کاکہنا تھاکہ فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کے سکیورٹی کے ذمہ داران کے خلاف کاروائیاں کی گئی ہیں، 3 میجرجنرل ،7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کےخلاف تادیبی کارروائی کی گئی اور ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک ریٹائرڈ فور سٹار کی نواسی اور ایک ریٹائرڈ فور سٹار کا داماد بھی گرفت میں ہے۔اس وقت 17 ملٹری کورٹس کام کررہی ہیں۔102 شر پسندوں کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل جارہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ 9 مئی میں ملوث شرپسندوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے۔ پھر چاہے ان کا تعلق کسی سیاسی گروہ یا جماعت سے ہی کیوں نہ ہو۔نہ سانحہ کو بھلایا جائے گا اور نہ ہی ذمہ داران کو معاف کیا جائے گا۔سانحہ 9 مئی پر ملٹری کے جن افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ان کے نام نہیں بتا سکتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ 9 مئی کو پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ 9 مئی کی منصوبہ بندی پہلے ہی کی گئی تھی۔ اب تک کی تحقیقات میں بہت شواہد مل چکے ہیں، افواج پاکستان آئے روز اپنے شہدا کو کندھا دے رہی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے۔تین افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے افسر کو نوکری سے برخواست کردیا گیا ہے۔ پندرہ افسران بشمول تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈیئرز کے افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کی جاچکی ہے۔
ترجمان پاک افواج میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ مضبوط سیاسی مقاصد کے لیے افواج کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے گھناؤنے عمل میں حصہ ڈالا قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گی۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اپنے عظیم جوانوں کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہے۔ شہدا کے ورثا آرمی چیف سے بار بار سوال کررہے ہیں۔ وہ سوال کررہے ہیں کہ کیا وہ شہدا کی حرمت کا مستقبل میں تحفظ کرسکیں گے؟ ہم سب سے سوال ہورہا ہے شہدا کی ایسی بے حرمتی ہونی ہے تو ملک کیلئے جان قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملک استحکام کیلئے عوام، حکومت اورفوج کے درمیان اعتماد کا احترام کا رشتہ ہوتا ہے، گھناؤنے بیانیے کے باوجود فوج اور عوام کےرشتے میں دشمن دراڑ نہ ڈال سکا۔ فوج ان گنت قربانیاں دے رہی ہے،دیتی رہے گی، فوج پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی، عوام کو کسی صورت افواج سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی گواہی شہدائے پاکستان کی قبریں بھی دیتی ہیں۔
میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ مذموم سیاسی مقصد اور اقتدار کی ہوس کیلئے جھوٹےپراپیگنڈا کو چلایا گیا، 9 مئی کو پاکستان کی معصوم عوام کو انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگا کر بغاوت پر اکسایا گیا۔ سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائے گا نہ منصوبہ سازوں کومعاف کیا جاسکتا ہے، آرمی اس پر متفق اور کلئیر ہے، اس سانحہ سے جڑے تمام سہولت کاروں کو آئین اور قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔ اس عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے رکاوٹیں ڈالنے والوں سے بھی نمٹا جائے گا، فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی کے عمل کو مکمل کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ سانحہ 9 مئی ایک سیاہ باب ہے۔ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف ایک بڑی سازش تھی۔ جس کی منصوبہ بندی کئی ماہ سے چل رہی تھی۔ واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ جو کام دشمن 75 سال میں نہ کرسکا وہ مٹھی بھر لوگوں کے سہولت کاروں نے کر دکھایا۔ شرانگیز بیانیے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی۔ سانحہ 9 مئی واقعات میں ملوث لوگوں کو معاف نہیں کیا جائیگا ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔
میجر جنرل احمد شریف چودھری کامزید کہنا تھاکہ ڈی ایچ اے، دفاعی بجٹ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جھوٹے بیانیے گھڑے گئے۔ پاکستان کے چپے چپے میں شہداء کی قبریں موجود ہیں۔ ناقابل تردید زمینی حقائق کے باوجود اقتدار کی ہوس میں ایک جھوٹے پراپیگنڈے کو چلایا گیا۔ افواج پاکستان تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 13 ہزار 619 چھوٹے بڑی انٹیلی جنس آپریشن کیے، 1172 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، روزانہ 77 سے زائد آپریشن افواج، پولیس انٹیلی جنس ایجنسیز انجام دے رہے ہیں۔ رواں سال 95 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے، یہ جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، افواج پرعزم ہیں کہ پاکستان ہر چیلنج پر قابو پالیں گے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی ایکٹ آئین پاکستان کا حصہ ہے، اس کے تحت سینکڑوں کیسز نمٹائے جاچکے ہیں، ملزمان کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہے، ان تمام حقائق کی موجودگی میں حقائق نہیں جھٹلائے جاسکتے ہیں، ملک بھر میں 17 ملٹری کورٹس کام کررہی ہیں اور اس وقت 102 ملزمان کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں جاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ الزام کے 9 مئی کا واقعہ فوج نے کرایا اس سے زیادہ شرمناک بات نہیں ہوسکتی، کیا راولپنڈی، لاہور، کراچی، ملتان، فیصل آباد، پشاور، کوئٹہ، سرگودھا، میانوالی میں فوج نے اپنے ایجنٹس پہلے سے پھیلائے ہوئے تھے؟ کیا فوجیوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے شہداء کی یادگاروں کو جلایا؟ اسلحہ کا مظاہرہ اور فائرنگ کس نے کی؟۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہیومن رائٹس کا بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف پہلے بھی بنایا جاتا رہا ہے، ملک میں بیٹھے کچھ عناصر باہر سے بیٹھے اس بیانیے کو تقویت دیتے ہیں، سوشل میڈیا میں بیٹھ کر جعلی تصاویر ڈالی جاتی ہیں، غلط بیانات بنائے جاتے ہیں، فیک ویڈیوز اور آڈیوز کچھ دنوں میں واضح بھی ہوجاتی ہیں، پوشیدہ روابط کی بنیاد یا پیسے کے استعمال سے باہر بیٹھے مخصوص لوگوں کو لاکر بیانات دلوائے جاتے ہیں، ایک ماحول بنایا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، یہ مذموم سیاسی مقاصد اور اقتدار کے ہوس کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی پی آر کا کہنا تھا کہ باہر کے دارالخلافوں میں جاکر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واویلا کیا جارہا ہے، ان ممالک میں سرکاری تنصیبات کو تھوڑا سا نقصان ہوجائے تو دیکھیں وہ کس طرح نمٹتے ہیں، یہاں تو فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، انسانی حقوق کی پامالی کا واویلہ کرنے کے پیچھے 9 مئی کے سہولتکار ہیں، سچ کتنا بھی کڑوا ہے ان کو ہضم کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہئے۔
ترجمان نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا، اسکے پیچھے منصوبہ تھا، منصوبہ یہ تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کر کے فوج کا ردعمل لیا جائے، فوج کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جارہا تھا، رد عمل آتا تو مذموم مقاصد کو آگے لے جانا تھا، کچھ جگہوں پر خواتین کو بھی ڈھال کے طور پر آگے کیا ہوا تھا، کوئی توقع نہیں کرتا تھا کہ ایک سیاسی جماعت اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہوگی۔
میجرجنرل احمد کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو فوج نے اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنادیا، اگر وہ ردعمل دیا جاتا جس طرح وہ چاہ رہے تھے تو ان کی سازش ناکام ہوجاتی، لیکن تنصیبات کے تقدس کی حفاظت میں غیرارادی کوتاہی یا غلفت کا تعین کیا گیا ہے، انکوائری دو میجر جنرل افسران کی نگرانی میں کی گئی، پاک فوج کا ہر افسر اور جوان چاہے کسی بھی علاقے کا ہوئی، کسی فرقے یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، کوئی بھی سیاسی وابستگی ہو اسکی اولین ترجیح ریاست پاکستان اور افواج پاکستان ہے۔
ترجمان پاک فوج کاکہنا تھاکہ فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کے سکیورٹی کے ذمہ داران کے خلاف کاروائیاں کی گئی ہیں، 3 میجرجنرل ،7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کےخلاف تادیبی کارروائی کی گئی اور ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی اور ایک ریٹائرڈفور اسٹار جنرل کاداماد گرفتار ہے جبکہ ایک ریٹائرڈ تھری اسٹار جنرل کی بیگم، ایک ریٹائرڈ ٹو اسٹار جنرل کی بیگم اور داماد احتسابی عمل سے گز ر رہے ہیں۔