ایک نیوز: امریکی کوسٹ گارڈ نے ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی ٹائٹن آبدوز کی تباہی کی وجوہات کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے پہلے ٹائٹن کا مبلہ سمندر کی گہرائیوں سے نکالا جائے گا۔چیف انویسٹی گیٹر سی پی ٹی جیسن نیوباؤر کا کہنا ہے کہ ان کی ترجیح ملبے کی بازیابی ہے، آبدوز پر سوار 5 افراد کی باقیات ملنے کی صورت میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی، تحقیقات میں دیوانی یا فوجداری الزامات کی سفارش کی جا سکے گی۔
یاد رہے کہ ٹائٹن آبدوز 18 جون کو زیرآب تباہی سے دوچار ہوئی تھی اور اس میں سوار تمام پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد امریکی کوسٹ گارڈ نے اعلیٰ ترین سطح کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
جیسن نیوباؤر نے کہا کہ وہ معلوم کرنے کی کوشش کریں گے کہ تباہی کی وجہ کیا ہے ، اس حوالے سے مستقبل میں ایسے سانحات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کی جائیں گی۔یہ تحقیقات کینیڈا، برطانیہ اور فرانسیسی حکام کے ساتھ مشترکہ طور پر کی جائیں گی۔تحقیقات فی الحال ابتدائی مرحلے میں ہیں اور سب سے پہلے آبدوا ملبے کو سمندرسے نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اب تک 3,800 میٹر (12,467 فٹ) کی بلندی پر ٹائی ٹینک کے کمان کے قریب ملبے کے ایک بڑے میدان میں پانچ بڑے ٹکڑے ملے ہیں۔سی پی ٹی نیوباؤر کا کہنا ہے کہ اگر تفتیش کاروں کو آپریشن کے دوران انسانی باقیات دریافت کرتے ہیں تو ’تمام احتیاطی تدابیر‘ اختیار کی جائیں گی۔
انہوں نےکہا کہ تحقیقات کے نتیجے میں سبمرسیبلز کے لیے سخت قواعد و ضوابط اور حفاظتی سفارشات سامنے آسکتی ہیں تاہم وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ تحقیقات مکمل ہونے میں کتنا وقت لگے گا۔ امریکی کوسٹ گارڈ کے ریئر ایڈمرل جان موگر سے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے اخراجات کے بارے میں پوچھا گیا لیکن انہوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرچ اینڈ ریسکیو کے لیے رقم لینا پالیسی نہیں اور یہ سروس انسانی جانوں یا سمندر کے ’خطرناک ماحول‘ میں لوگوں کو بچانے پر کوئی لاگت نہیں ڈالتی۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم دوسروں کو بچانے کے لئے اپنے وسائل اور زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے نظم و ضبط کے ساتھ آپریشن کرتے ہیں ۔“