صغیرعباس نے بتایا کہ ظہیرعباس کے گردوں کی تکلیف میں کمی نہیں آسکی ہے، گردوں کی تکلیف کی وجہ سے ڈائیلیسز پر ہیں، ظہیر عباس کوآج بھی آکسیجن کے ذریعے سانس دی جارہی ہے۔
صغیر عباس نے مزید کہا کہ ظہیر عباس سے دو دن پہلے ان کی بیٹی حبا نے ویڈیو پر چند منٹ بات کرائی تھی، ظہیر عباس کی طبیعت میں مکمل بہتری نہیں آئی، دعاؤں کی درخواست ہے۔
واضح رہے کہ 74 سالہ ظہیر عباس چند دن پہلے کرتار پور کے گوردوارے میں گرگئے تھے، بعد ازاں وہ براستہ دبئی یکم جون کو لندن کیلئے روانہ ہوئے تاہم دبئی میں قیام کے دوران وہ کورونا میں مبتلا ہوگئے۔
کورونا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد ظہیر عباس دبئی سے لندن پہنچے۔ ظہیر عباس کو لندن پہنچ کر نمونیہ اور گردوں کی تکلیف ہوئی۔
خیال رہے کہ ظہیر عباس 108 فرسٹ کلاس سنچریاں بنانے والے واحد ایشین کھلاڑی ہیں۔