ایک نیوز :انتخابی اصلاحات سےمتعلق الیکشن ایکٹ 2023 بل متعدد ترامیم کے ساتھ منظور کرلیاگیاجس کے اہم نکات کامسودہ سامنےآگیا۔
الیکشن ایکٹ 2023میں 54 ترامیم شامل کی گئیں۔الیکشن ایکٹ 230 میں ترمیم بھی بل کاحصہ ہے ۔پریزائیڈنگ افسر نتیجےکی فوری طورپرالیکشن کمیشن اورریٹرننگ افسرکو بھیجنےکاپابند ہوگا۔پریزائیڈنگ افسرحتمی نتیجےکی تصویربناکرریٹرننگ افسر اورالیکشن کمیشن کوبھیجےگا۔انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونےپرپریذائیڈنگ افسراصل نتیجہ خودپہنچانےکاپابند ہوگا۔پریذائیڈنگ افسرالیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا۔
پریذائیڈنگ افسرنتائج کی تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتائےگا۔
اہم نکات کے مطابق الیکشن کمیشن پولنگ سےایک روز قبل شکایات نمٹانےکا پابند ہوگا۔نادرا الیکشن کمیشن کو نئے شناختی کارڈ کے ریکارڈ کی فراہمی کا پابند ہوگا۔امیدوار 60 روزمیں قومی اسمبلی یا سینیٹ کی نشست پرحلف لینےکا پابند ہوگا ۔کسی رکن کےحلف نہ لینے سیٹ خالی تصور کی جائےگی،۔سینیٹ ٹیکنوکریٹ سیٹ پرتعلیمی قابلیت کےعلاوہ20سالہ تجربہ درکار ہوگا۔
بل کے اہم نکات کے مطابق پولنگ ڈےسے 5روزقبل پولنگ اسٹیشن تبدیل نہیں کیاجاسکے گا۔انتخابی اخراجات کیلئےامیدواراپناکوئی بھی بینک اکاؤنٹ استعمال کرسکیں گے۔حلقہ بندیاں رجسٹرڈووٹرزکی مساوی تعداد کی بنیاد پرکی جائیں۔حلقہ بندیوں کاعمل انتخابی شیڈول کےاعلان کے4ماہ قبل مکمل ہوگا۔تمام انتخابی حلقوں میں رجسٹرڈووٹرزکی تعدادبرابرہوگی۔حلقوں میں ووٹرزکی تعدادمیں فرق 5فیصدسے زیادہ نہیں ہوگی۔حلقہ بندیوں کیخلاف شکایت 30روزمیں کی جاسکےگی ۔الیکشن کمیشن پولنگ عملےکی تفصیلات ویب سائٹس پرجاری کرےگا۔پولنگ عملہ انتخابات کےدوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دےگا۔
بل کے مطابق پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی بنائی جائےگی۔کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پر امیدوار کو فیس واپس کی جائےگی۔امیدوارٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹسشن کے قیام پراعتراض کرسکےگا۔حتمی نتائج کے3روزمیں مخصوص نشستوں کی حتمی ترجیحی فہرست فراہم کرناہوگی۔
بل کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔صوبائی نشست کیلئےانتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئےجاسکیں گے۔غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کیخلاف فوجداری کارروائی کی جائے گی۔ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کےبجائے 7 روز میں کیا جائےگا۔پولنگ عملےکی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پراپ لوڈ کی جائے گی۔
الیکشن ایکٹ بل کے مطابق امیدوار10 روزکےاندرحلقےمیں پولنگ عملےکی تعیناتی چیلنج کرسکےگا ۔سکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے۔سکیورٹی اہلکارہنگامی صورتحال میں پریذائیڈنگ افسرکی اجازت سےپولنگ اسٹیشن کےاندرآسکےگا۔الیکشن کمیشن آراوکوماتحت حلقےکی ووٹرلسٹ پولنگ سے 30 روزقبل فراہم کرنےکاپابندہوگا۔معذور فراد کو ووٹ کی سہولیات پریزائیڈنگ افسردینے کا پابند ہوگا۔
نکات کے مطابق الیکشن ٹریبونل 180 دن امیدوار کی جانب سے دائر پٹیشن پرفیصلہ کرنےکا پابند ہوگا۔انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے کی صورت میں پارٹی کو 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔