توشہ خانہ کیس:عدالت نےعمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

توشہ خانہ کیس:عدالت نےعمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
کیپشن: توشہ خانہ کیس:عدالت نےعمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

ایک نیوز:اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹس نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں بیان ریکارڈ کروانےکیلئے طلب کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماع کی۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل گوہرعلی خان اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعدحسن عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل گوہر علی خان کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔وکیل خواجہ حارث نے عمران خان کی استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔

وکیل گوہرعلی خان  نےکہا کہ خواجہ حارث کی سپریم کورٹ اور احتساب عدالت میں مصروفیات ہیں۔ 

جج ہمایوں دلاور  نے ریمارکس دیئے کہ کیا سپریم کورٹ سے اسٹے ہوا ہے؟ 

وکیل الیکشن کمیشن سعدحسن نے کہا کہ اسٹے نہیں ہوا، درخواست مسترد کی ہے، عمران خان کی کل والی استثنیٰ کی درخواست ہی دوبارہ دائر کی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس کی اپیل پر کوئی اسٹے تاحال نہیں دیا،ٹرائل کو روکنے کا کوئی جواز نہیں،ٹرائل کو آگے بڑھایا جائے،سپریم کورٹ کو ایک روز اسٹے دینے کی بھی استدعاکی گئی،سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ٹرائل کورٹ کی سماعت کو روکا نہیں جا سکتا۔

وکیل گوہرعلی خان نے سوالات خود لینے کی استدعا کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا بھی کردی۔

وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ پیر تک معاملات حل ہو جائیں گے،خواجہ حارث بھی آجائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے وکلاء نے درخواست استثنیٰ اور سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی مخالفت کرتےہوئے کہا کہ بوتل پھینکنے کی بنیاد پر استثنیٰ نہیں دی جانی چاہیے۔

وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ ایک دن کی بات ہے،آگے محرم کی چھٹیاں ہیں،سماعت ملتوی کردیں، عمران خان خود سوالات خود عدالت سے لے کرگئے ہیں۔ 

جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ پھر 2بجے تک چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو عدالت طلب کرلیتے ہیں۔ 

وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ میں پھر خواجہ حارث سے مشورہ کرلیتاہوں کہ سوالنامہ کون وصول کرےگا۔

بعدازاں عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں 1 بجے تک وقفہ کردیا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوگئی۔الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ،سعد حسن اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی گوہر عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہا کہ ملزم کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے خلاف کیس کیاہے۔یہ کیس پہلے بھی چلا اب بھی چل رہا ہے اور پتہ نہیں کتنے فورم پر چلےگا،ملزم کا یہ کہنا کہ انہیں پتہ ہی نہیں کہ الزام کیا ہے۔ 

عدالت کی جانب سے ضابطہ فوجداری کے تحت 342 کا سوالنامہ تیار کر لیا گیا،فریقین کی جانب سے سیکشن 342 کا سوالنامہ کا جائزہ بھی لے لیا گیا ہے۔عدالت نے ضابطہ فوجداری کے تحت 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو فراہم کردیا۔عدالت نے 35سوالوں پر مشتمل 342 کا سوالنامہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی گوہر کو فراہم کیا گیا۔عدالت نے ضابطہ فوجداری کے تحت 342 کے سوالنامہ کی رسیونگ بھی لی۔ 

جج ہمایوں  دلاور نے استفسار کیا کہ اگر انتظار پنجوتھا ہوتے تو ہم ہرگز سوالنامہ نہیں دیتے۔

بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج کی حاضری سے استثی کہ درخواست منظور کر لی۔

جج ہمایوں دلاور نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ امجد پرویز صاحب اور خواجہ حارث صاحب آپ دونوں باتیں جلدی بھول جاتے ہیں۔ 

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز  نے کہا کہ ہمارا خواجہ حارث سے کیا مقابلہ خواجہ صاحب بہت سینئر ہیں۔

بیرسٹر گوہر نےسماعت 31 جولائی تک ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کل چیئرمین پی ٹی آئی کی عدم حاضری کی صورت میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جائیں گے۔

عدالت نے عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں بیان ریکارڈ کروانےکیلئے طلب کر لیا۔

عدالت نے  وکیل علی گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی کی کل کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کل 11 بجے تک ملتوی کردی۔