حکومتی اتحاد میں اختلافات ختم: الیکشن ایکٹ2023کا بل کثرت رائے سےمنظور

Jul 26, 2023 | 15:45 PM

ایک نیوز :حکومتی اتحاد میں اختلافات ختم ہونے کے بعد الیکشن ایکٹ 2023کا بل پارلیمنٹ سےکثرت رائے منظورکرلیاگیا۔

 الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے معاملے پر الیکشن ایکٹ کی شق 230سے متعلق اختلافات ختم ہوگئے، نگران حکومت کو وسیع اور لامحدود اختیارات نہ دینے پر اتفاق ہوگیا۔ حکومتی اتحادیوں میں معاملات طے پاجانے کے بعد الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل ایوان میں پیش کردیا گیا ۔ جس کے تحت نگران وزیراعظم  پہلے سے جاری منصوبوں کو آگے بڑھا سکیں گے  تاہم وہ نئے عالمی معاہدے نہیں کرسکیں گے۔ ترمیم ایوان سے منظور کرلی گئی ہے۔

پارلیمنٹ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کا عمل جاری تھا کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کورم کی نشاندہی کردی۔ جس پر سپیکر نے گنتی کروائی تاہم اپوزیشن کا حربہ ناکام ثابت ہوا اور کورم پورا نکلا۔ 

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات بل کی شق وار منظوری ہوئی۔

نگراں حکومت سے متعلق الیکشن ایکٹ کی شق320کثرت رائے سے منظور۔نگراں حکومت کو اضافی اختیارات حاصل ہوں گے۔

ترمیم کے تحت نگراں حکومت کے اختیارات محدود ہوں گے۔نگراں حکومت کوئی نیا معاہدہ نہیں کرسکے گی۔نگراں حکومت کو روز مرہ کے ساتھ ہنگامی نوعیت کے معاملات  کو دیکھنے کا اختیار ہوگا۔نگراں حکومت پہلے سے جاری پروگرام اور منصوبوں سے متعلق اختیار استعمال کرسکے گی۔

ترمیم کے تحت حلقہ بندیاں آبادی کے تناسب سے ہونگی۔پریذائیڈنگ افسر انتخابی نتیجہ فوری ریٹرنگ افسر اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا ۔پریذائیڈنگ افسر رات دو۔ بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا۔ 

یاد رہے کہ گزشتہ روز نگران حکومت کو وسیع اور لامحدود اختیارات دینے کی شق پر پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑگئی تھی۔ پیپلزپارٹی اور جے یوآئی نے ترمیم کی مخالفت کردی تھی۔ جس کے بعد انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اہم اجلاس چیئرمین کمیٹی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد کیا گیا۔ 

نگران حکومت اور نگراں وزیراعظم کو اختیارات دینے کے معاملے پر انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ، سینیٹر تاج حیدر اور پی ٹی آئی سینیٹر بیرسٹر علی ظفر شریک ہوئے۔ 

انتخابات ترمیمی بل مرتضی جاوید عباسی نے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا۔ وزیرقانون نے اس موقع پر کہا کہ سیکشن 230 کے علاوہ جتنی شقیں شامل کی گئی ہیں ان پر کسی کو اعتراض نہیں تھا۔ سیکشن 230 کے بارے میں کہا گیا کہ وہ کل کی گئی حالانکہ یہ ترمیم پانچ روز قبل وٹس ایپ اور ای میل کردی گئی۔ 

انہوں نے بتایا کہ 230 سیکشن کی حد تک دوبارہ دیکھا گیا، اس کی نیت صرف جاری معاشی منصوبوں کا معاملہ ہے۔ جو پراجیکٹ جاری ہیں ان پر ضرورت کے مطابق ایکشن لیا جاسکتا ہے۔ آج دوبارہ بحث کرنے کے بعد تقرر و تبادلے کو واپس لے لیا گیا ہے۔ 

ان کے مطابق اب نیا ڈرافٹ تمام ارکان کو شیئر کیا جارہا ہے نوید قمر اس حوالے سے شیئر کررہے ہیں۔ سلیم مانڈوی والا نے جو ترامیم دی ہیں وہ کافی بہتر ہیں۔ شفاف انتخابات کے حوالے سے گزشتہ تجربہ کو دیکھتے ہوئے یہ اصلاحات کی گئیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابی اصلاحات پر وضاحت کیساتھ اپوزیشن و اتحادیوں کے اعتراضات کو تسلیم کرلیا۔ وفاقی حکومت نے اتحادیوں اور اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کو دیکھتے ہوئے نیا ڈرافٹ تیار کرلیا۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس:

بل کی دیگر شقوں پر کوئی اعتراض نہیں، رضا ربانی

سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے بل کے دیگر شقوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ آج دن تک ہم نے پڑھا تھا کہ ان ممالک کا کیا حال ہوتا ہے جو آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے شرائط رکھیں اور پاکستان کو کہا گیا کہ ان کے پورا ہونے کے بعد معاہدہ ہوسکتا ہے۔ شرائط ہونے کے باوجود سٹاف ایگریمنٹ نہیں ہوا۔ اس کے بعد وزیراعظم کی مداخلت کے بعد سٹاف ایگریمنٹ ہوا۔ یہ پہلی دفعہ ہوا لیکن وزیر اعظم نے ملک کیلئے کیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سامراج کے نمائندے سیاسی جماعتوں سے ملے۔ یہ کہاں پر ہوتا ہے؟ آپ کا معاہدہ حکومت پاکستان کے ساتھ تھا۔ آپ کو یہ اجازت نہیں کہ آپ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملیں۔ یہ ملک کی خود مختاری کے خلاف ہے۔ 

ان کے مطابق آج ہمیں اپنی آئینی سکیم سے ہٹنا پڑا۔ پہلے نیشنل انٹرسٹ کا منترا استعمال ہوتا تھا۔ اب اکنامک انٹرسٹ اور سیکیورٹی انٹرسٹ کا منترا استعمال ہوتا ہے۔

ایاز صادق کی پارلیمنٹ سے گفتگو:

انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے چیئرمین سردارایاز صادق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کو دو فریقی اور سہ فریقی معاہدوں کا اختیار ہوگا۔ نگران حکومت کو پہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کا اختیار ہوگا۔ تاہم نگران حکومت کے اختیارات محدود ہوں گے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ نگران حکومت کوئی نیا معاہدہ نہیں کرسکے گی۔ نگران حکومت صرف پہلے سے جاری پروگرام اور منصوبوں سے متعلق اختیار استعمال کر سکے گی۔

مضبوط حکومت ہی آئی ایم ایف کا معاہدہ پورا کر سکتی ہے، سینیٹرطاہر بزنجو

سینیٹر طاہر بزنجو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اتنے عرصے کے بعد بھی بدبخت نظریہ ضرورت کو موت نہیں آتی، نگران حکومت کا کام صرف بروقت صاف و شفاف انتخابات کرانا ہے۔ معیشت، خارجہ پالیسی کے بڑے فیصلے منتخب حکومت کر سکتی ہے۔ مضبوط حکومت ہی آئی ایم ایف کا معاہدہ پورا کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں زبردست خرید و فروخت ہوتی ہے، کیا اس خریدوفروخت کو روکنے کے لئے قانون سازی بہتر نہ ہوتی؟ 

نگران حکومت کوئی پالیسی لیول کے فیصلے نہیں کرسکتی، بیرسٹر علی ظفر 

بیرسٹر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت ایسے فیصلے نہیں کرسکتی جو ریورس نہ ہوں۔ نگران حکومت کوئی پالیسی لیول کے فیصلے نہیں کرسکتی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کو شاید ہم اچھے نہیں لگتے لیکن میں ان کی عزت کرتا ہوں۔ خواجہ آصف نے خود کیس کیا اور کہا کہ نگران حکومت ڈے ٹو ڈے فیصلے کرسکتی ہے۔

مزیدخبریں