نئی دہلی: منی پور مسئلے ۔ پر بھارتی پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی ۔۔۔ مانسون اجلاس میں کانگریس کا مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس، شدید نعرے بازی کے بعد اجلاس دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کیخلاف کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے صبح 9:20 بجے لوک سبھا میں سکریٹری جنرل کے دفتر میں تحریک عدم اعتماد کا نوٹس پیش کیا۔
یادرہے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے کم از کم 50 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ منی پور معاملے پر بی آر ایس کی طرف سے ایک علیحدہ تحریک عدم اعتماد کا نوٹس پیش کیا گیا ہے۔ کانگریس نے اس موقع پر کہا حکومت سے عوام کا بھروسہ ٹوٹ رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پی ایم مودی منی پور پر بیان دیں لیکن وہ نہیں مانتے، اس لیے ہم نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نو تشکیل شدہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کے لیڈروں کا خیال ہے کہ تحریک عدم اعتماد حکومت کو منی پور پر طویل بحث کرنے پر مجبور کرے گی جس کے دوران وزیر اعظم کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ہمیشہ جیت کے لیے نہیں لائی جاتی۔ ملک کو معلوم ہونا چاہیے کہ کس طرح آمرانہ حکومت چلائی جا رہی ہے اور اپوزیشن کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جیت یا ہار کی بات نہیں ہے۔ اس صورتحال میں بھی ہمیں تحریک عدم اعتماد کیوں لانی پڑی، یہ سوال ہے۔
دریں اثنا، راجیہ سبھا ایم پی اور ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ ہمارے پاس پارلیمنٹ میں انڈیا پارٹیوں کے لیے حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم روز نئی حکمت عملی اپناتے ہیں اور سیاسی حالات کے مطابق حکمت عملی بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’لوک سبھا کے رول 198 میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کے طریقہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔ ہم اس کے تحت کام کریں گے۔‘‘
خیال رہے کہ اپوزیشن منی پور کی صورتحال پر وزیر اعظم کے بیان اور اس کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کو چار دن گزر جانے کے بعد بھی منی پور کے مسئلہ پر کوئی بامعنی بحث نہیں ہوئی۔ حکومت نے بھی اس معاملے پر اپنا موقف واضح کیا ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ہنگامہ کر رہی ہے اور ایوان کو چلنے نہیں دے رہی۔