ایک نیوز: بنگلہ دیش میں ڈینگی کی وبا نے اپنے پاؤں جما لئے ہیں،مون سون کی شدید بارشوں سے بڑے پیمانے پر بیماریاں پھیلتی ہیں اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 170 ملین آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک بنگا دیش میں صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری پہلے ہی ”وبا” کے تناسب تک پہنچ چکی ہے جبکہ حکومت نے سرکاری طور پر اس کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سر وسز کے مطابق 31سے 41 سال کی عمر کے کم از کم 176 افراد مچھروں سے پیدا ہونے والے بخار سے مر چکے ہیں۔ڈی جی ایچ ایس کے اعداد و شمار کا کہنا ہے کہ بدھ کا دن سب سے مہلک دن تھا۔اس دن ڈینگی سے 19 افراد کی موت ہوئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس سال اس بیماری سے ہونے والی اموات کی شرح 0.53 فیصد کی ”خطرناک” پانچ سال کی بلند ترین سطح پر رہی، جب کہ گزشتہ سال یہ شرح 0.45 فیصد تھی جب بنگلہ دیش میں ڈینگی سے ریکارڈ 281 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ڈی جی ایچ ایس کا کہنا ہے کہ اس سال 176 میں سے 115 اموات جولائی کے پہلے 23 دنوں میں ہوئی ہیں، گزشتہ سال اسی عرصے میں صرف 29 اموات ہوئیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے کیونکہ بنگلا دیش میں ڈینگی کے ہسپتال میں داخل ہونے اور اموات دونوں عموماً اگست اور ستمبر میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں۔