ایک نیوز: سابق پی پی رہنما اور معروف قانون دان اعتزاز احسن نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت نگران حکومت کو لمبا کرنے کا پروگرام بنا رہی ہے۔
اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نوے روز میں الیکشن کروانے کا پابند ہے۔ کیسے ہو سکتا ہے کہ وزیر خزانہ الیکشن کمیشن کو فنڈز نہ دے۔ اگر الیکشن کمیشن نے وزیر خزانہ، دفاع کو توہین عدالت میں طلب کیا ہوتا تو الیکشن ہوجاتے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وفاق میں بھی نگران حکومت کو لمبا کرنے کا پروگرام ہے۔ اپنی مرضی کی نگران حکومت وفاق میں بنانے کا پروگرام بن رہا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص روزانہ سات آٹھ کیسوں میں پیش ہو؟ زیادتی کی بھی کوئی انتہا ہے کہ ایک شخص پر دو سو کیس بنا دیے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ دوسری پارٹیوں کے سربراہان کیخلاف بھی مستقبل میں ایسی کارروائی ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات پر آئی جی پنجاب سے پوچھ گچھ ہو تو سب کچھ سامنے آجائے گا۔ فوجی عدالتوں کا کیس مفاد عامہ کا کیس ہے۔ توشہ خانہ کا کیس اگر گیلانی اور جمالی حکومت کو دیکھا جائے تو بنتا ہی نہیں۔ سائفر سے کوئی انکار نہیں کرتا سب مانتے ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے امریکا سے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سائفر کو ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کا اختیار وزیراعظم کو حاصل ہے۔ وزیراعظم نے ڈی کلاسیفائیڈ کیا تو کیس کیسے بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے اسحاق ڈار کے نگران وزیراعظم بننے پر درست اعتراض کیا۔ تاہم خواجہ آصف نے اسمبلی میں خواتین بارے بدزبانی کرکے برا کیا۔