ایک نیوز:ایسے روبوٹ کا خیال جن کو تباہ نہ کیا جاسکے، ٹرمنیٹر فلم کی یاد دلاتا ہے لیکن جلد ہی یہ خیال حقیقت میں تبدیل ہوسکتا ہے کیوں کہ حال ہی میں سائنس دانوں نے پہلی بار ایسی دھات کا مشاہدہ کیا ہے جو انسانی مداخلت کے بغیر خود کی مرمت کرسکتی ہے۔
امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سامنے آنے والی معلومات، کہ دھاتوں میں پڑی دراڑیں مخصوص کیفیات میں خود بھر سکتی ہیں، دھاتوں کے متعلق انسانوں کے خیال کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
یہ ایسی دریافت ہے جو اپنے اندر انجینئرنگ کے شعبے میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس کے نتیجے میں خود کی مرمت کرنے والے انجن، طیارے اور یہاں تک کے روبوٹ بھی وجود میں آسکتے ہیں۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے سینڈیا نیشنل لیبارٹریز کے سائنس دان بریڈ بوائس کا کہنا تھا کہ یہ چیز براہ راست دیکھنا حیرت انگیز تھا۔ محققین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دھاتوں کے اندر خود کی مرمت کی قدرتی صلاحیت موجود ہوتی ہے، کم از کم نینو اسکیل سطح پر فٹیگ ڈیمیج (لوڈنگ کے چکر کے سبب مٹیریل کا کمزور ہونا) کے کیس میں۔
وہ دھاتیں جو بڑے انفرا اسٹرکچر جیسے کہ پل اور طیارے وغیرہ کی تعمیر کیلئے استعمال کی جاتی ہیں ان کو مسلسل شدید دباؤ اور حرکت سے گزرنا پڑتا ہے جس کے سبب وقت کے ساتھ خورد بینی دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔
جہاں یہ فٹیگ ڈیمیج عموماً مشین کے ٹوٹنے کا سبب بنتا ہے وہیں بریڈ بوائس اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق میں نینو سائز فریکچر کا 18 نینو میٹر تک بھرتے ہوئے مشاہدہ کیا۔
سائنس دانوں کیلئے یہ دریافت انتہائی غیر متوقع تھی۔ مطالعے میں سائنس دان یہ جاننا چاہتے تھے کہ دباؤ ڈالے جانے پر پلیٹینم کے 40 نینو میٹر چوڑے ٹکڑے پر دراڑیں کیسے پھیلتی ہیں۔40 منٹ کے تجربے میں سائنس دانوں نے دراڑیں بھرتے ہوئے دیکھا۔