ایک نیوز :تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اس سال انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کیلئے پُراعتماد ہیں، حکومت سنبھالنے کے بعد معیشت کو سہارا دینے اور ڈیفالٹ کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام جاری رکھیں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی اقتدار میں واپس آتی ہے تو اس کے پاس آئی ایم ایف پر انحصار کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا، حکومت میں آنے کے بعد ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہوگا اور فوری فیصلے کرنا ہوں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اقتدار میں واپس آنے کے بعد غیرمعمولی پالیسیاں بنانا ہوں گی، ہمیں سری لنکا جیسی صورتحال کا خدشہ ہے، اقتدار میں واپس آئے تو شوکت ترین کو دوبارہ وزیر خزانہ مقرر کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میری حکومت کے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بہترین تعلقات تھے لیکن جو بائیڈن کے منتخب ہونے کے بعد ان تعلقات کو دھچکا لگا، جب جو بائیڈن اقتدار میں آئے تو میں نے کسی وجہ سے ان کی جانب سے ہچکچاہٹ محسوس کی۔
عمران خان کے مطابق پاک امریکا تعلقات اس لیے خراب ہوئے کیونکہ امریکا کو افغانستان سے انخلا کا الزام عائد کرنے کے لیے کسی کی ضرورت تھی۔ سابق وزیر اعظم نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ ان کی حکومت ایک آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کرے گی جو کسی ایک ملک پر انحصار نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ رجیم چینج (حکومت کی تبدیلی) کا ذمہ دار کون تھا جس نے گزشتہ برس پی ٹی آئی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ پوری سیاسی اشرافیہ میرے خلاف ہے، اس وقت مجھے ڈر ہے کہ میرے دشمن طاقتور ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ انہیں اقتدار سے باہر رکھنے کیلئے آئندہ الیکشن میں دھاندلی کی جا سکتی ہے۔