ایک نیوز: مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف کاکہنا ہے کہ اگر نو مئی کے ذمہ داروں کو سزا نہیں دینی تو ادارے میں سزا دینے والوں کو معاف کر دیا جائے، استحکام پارٹی اور ق لیگ سمیت پنجاب میں کسی سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کریں گے، ان کاکہناتھاکہ اگر کسی کے پیپر چھینے گئے تو تحقیقات کرکے لوگوں کو سامنے لانا چاہیے ورنہ پروپیگنڈہ بھی عوام کے سامنے لایا جائے۔
ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیگی رہنما جاوید لطیف کاکہناتھاکہ چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملہ اور سازش کرنے والوں کو سزا ہوگئی لیکن نو مئی کے مرکزی کردار کو سزا کے بجائے عدت اور ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس پر بات کررہے ہیں۔ ان کاکہناتھاکہ اگر نو مئی پر کچھ نہیں ہوا تو آئین ختم کردیں تاکہ کوئی جتھہ جو مرضی کر لے عمران خان کو عدم اعتماد سے ہٹایا تو اسے معصوم اور ہم ظالم کہلائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پیپر چھینے گئے تو تحقیقات کرکے لوگوں کو سامنے لانا چاہئیے وگرنہ پروپیگنڈہ بھی عوام کے سامنے لایا جائے۔ جو لوگ ایک ہفتہ پہلے بات کرتے لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہے وہ اب خاموش کیوں ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ اگر نو مئی کے پاکستان میں جرم کرنے والوں کو سزا نہیں دینی تو طاقتور اداروں میں درجن سے زائد کو سزا دی گئی پھر اسے واپس لے لیں۔ اگر احتساب کرنا ہے تو سب کا برابر احتساب ہونا چاہیے۔
ان کاکہناتھاکہ بندیال کی ساس اور ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو سامنے آئی۔ اعلیٰ عدلیہ کے اعلیٰ شخص کی آڈیو کے مطابق عمل نہیں ہوا کیا؟ جسٹس قیوم ملک کی آڈیو آئی تو کیا اس پر یقین نہیں کیا گیا سزا نہیں دی گئی تھی اور سزا ختم نہیں کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔ ان کے فیصلوں پر بات کرتے ہیں گڈ ٹو سی یو پر کہا مجرم سزا یافتہ ہو جس نے اینٹ سے اینٹ بجادی اگر معصوم کہاجائے گا تو بھٹو کے عدالتی قتل پر بھی یہ بات کہنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی جماعت کو کسی جماعت سے نہیں ووٹرز سے امیدیں لگانی چاہئیں۔