ایک نیوز: سخت پیغامات کو ہلکے پھلکے انداز میں پیش کرنے کی اپنی غیر معمولی مہارت کی وجہ سے اندرون اور بیرون ملک یکساں مقبول ہونے والے مشہور و معروف شاعر سرفراز شاہد کو مداحوں سے بچھڑے دو برس بیت گئے، ان کے کئی کلام آج بھی زبان زد عام ہے۔ انہوں نے فنی خدمات میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، امیر خسرو ایوارڈ، پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ملکی و بین الاقوامی اعزازات حاصل کیے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی شہرت کے حامل مایہ ناز پاکستانی مزاح نگار و شاعر سرفرازشاہد کی دوسری برسی آج منائی جارہی ہے۔ اُردو ،عربی ،فارسی ،انگریزی ،پنجابی ،ہندکو اورسرائیکی زبانوں کے ادب پر خلاقانہ دسترس رکھنے والے اس عبقری دانش ورکی وفات پاکستانی ادب کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان سمجھاجاتا ہے۔
اپنی تیس کے قریب تصانیف سے اُردو زبان و ادب کی ثروت میں اضافہ کرنے والے اس یگانہ روزگار فاضل کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔ انہیں 2017 میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی ، پنجاب آرٹ کونسل مری کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ عطا کیا گیا۔
امیر خسرو اکیڈمی لندن کی طرف سے انہیں امیر خسرو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بائیو ٹیکنیکل کمیشن آف پاکستان کی طرف سے اُنہیں خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ انکی تصانیف میں بلا تکلف ،کچھ تو کہیے ،ہیرا پھیری ،چوکے ،ڈِش انٹینا،گُفتہ شگفتہ ،چوکے چھکے،اُردو مزاحیہ شاعری اور دیگر شامل ہیں۔