جرأت و بہادری کی مثال، نائیک محمد عاطف شہید

جرأت و بہادری کی مثال، نائیک محمد عاطف شہید
کیپشن: An example of courage and bravery, Naik Mohammad Atif Shaheed

ایک نیوز: سرزمین پاکستان کے دفاع کی خاطر پاکستان آرمی کے ان گنت جوان اپنے خون کی قربانی دیتے چلے آرہے ہیں۔ ایسا ہی ایک بہادر جوان ضلع راولپنڈی کا نائیک محمد عاطف ہے۔ جس نے دفاع وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ 

نائیک محمد عاطف نے جنوری 2009ء میں پاک فوج کی آزاد کشمیر رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی اور اپنی محنت اور لگن سے قلیل عرصے میں نائیک کے عہدے پر ترقی پا گئے۔ 

13 اور 14 اگست2022 ء کی درمیانی شب بلوچستان کے علاقے منگی ڈیم میں ملک دشمن دہشتگرد یوم آزادی کی خوشیوں پر حملہ آور ہوئے۔ دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے کیلئے پاکستان آرمی کی کمبیٹ پٹرول کو مشن سونپا گیا۔ نائیک محمد عاطف جو انتہائی بہادر اور حوصلہ مند سپاہی تھے انہوں نے خود کو اس مشکل آپریشن کیلئے رضاکارانہ طور پر پیش کردیا۔ 

کمبیٹ پٹرول پارٹی نے دہشتگردوں کو گھیرے میں لے لیا اور دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ نائیک محمد عاطف نے انتہائی بہادری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور اسی اثناء میں دو گولیاں ان کی گردن میں پیوست ہو گئیں اور یہ بہادر جوان یوم آزادی پر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے ہمیشہ کی زندگی پا گیا۔ 

نائیک محمد عاطف شہید نے سوگواران میں والدین، بہن اور بھائی چھوڑے۔ نائیک محمد عاطف شہید کے ورثاء نے اپنے احساسات کا اظہار کیا ہے۔ شہید کے والد کا کہنا تھا کہ "میرا بیٹا بہت دلیر تھا، آزادی کے موقع پر دشمنوں کو جہنم واصل کیا"۔ "بیٹے کی شہادت پر اکثر آبدیدہ ہو جاتا ہوں لیکن پھر فخر ہوتا ہے کہ اللہ نے میرے بیٹے کو شہادت کا رتبہ عطا کیا"۔ "مجھے بہت خوشی ہے کہ میرا بیٹا شہادت کے رتبے پر فائز ہوا"۔ "ہمارے جوان ایسے ہی ہمیشہ دہشتگروں اور دشمنوں کا بہادری سے مقابلہ کریں گے"۔ "پاکستانی قوم کے لئے پیغام ہے کہ ان شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھے"۔ 

شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ "میرا بیٹا بہت اچھا تھا اور ہمارا بہت خیال رکھتا تھا"۔ "مجھے اپنے بیٹے کی شہادت پر بہت فخر ہے"۔ "شہادت سے کچھ وقت قبل میں نے اپنے بیٹے سے بات کی تو اس نے دعا کا کہا"۔ "میرا بیٹا زندہ ہے کیونکہ قرآن پاک میں ہے کہ شہید کو مردہ مت کہو وہ زندہ ہے"۔ 

شہید کے بھائی کا کہنا تھا کہ "شہید ہونے کا درجہ بہت بڑا ہے جو کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے"۔ "دہشتگردوں کے لئے میرا پیغام ہے کہ وہ ہمارے جوانوں کا مقابلہ کبھی نہیں کر سکتے"۔ "جب بھی ہمارے گھر میں کوئی خوشی آتی ہے پہلے انکا ذکر ہوتا ہے کیونکہ بھائی کی کمی کبھی پوری نہیں ہو سکتی"۔ "پاک فوج نے بھائی کی شہادت کے بعد ہمارا بہت خیال رکھا"۔ 

نائیک محمد عاطف شہید نے آزمائشی حالات میں خودکو ثابت قدم رکھا جس سے ان کی بے لوث لگن اور ہمت ظاہر ہوتی ہے۔ نائیک محمد عاطف شہید کا یہ دلیرانہ جذبہ بلاشبہ آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔