ویب ڈیسک: فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد نے جنگ بندی کیلئے غزہ سے دستبردار ہونے کی مصری تجویز مسترد کردی۔
تفصیلات کےمطابق7اکتوبرسےمظلوم فلسطینیوں پراسرائیلی دہشتگردی کاسلسلہ جاری ہےجس میں اب تک ہزاروں افرادشہیدہوچکےہیں جن میں زیادہ تعدادخواتین اورمعصوم بچوں کی ہے،اسرائیلی جارحیت کےنتیجےمیں غزہ کوکھنڈربنادیاگیاہے،اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں میں غزہ میں خوراک اورادویات جیسےمسائل پیداہورہےہیں۔
خبر رساں ادارے نے مصری سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصر نے اسرائیل سے مکمل جنگ بندی کیلئے حماس اور اسلامی جہاد سے غزہ سے دستبردار ہونے کا کہا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق حماس اور اسلامی جہاد کے وفود کی قاہرہ میں مصری حکام سے ملاقات ہوئی ہے جس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔
تاہم دونوں بڑی مزاحمتی تنظیموں نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔
خبر ایجنسی کو حماس کے حکام نے کہا ہے کہ حماس فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ چاہتی ہے اور فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے مصری بھائیوں سے بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت رکنے اور غزہ میں امداد میں اضافے کے بعد ہی یرغمالیوں کی رہائی پربات ہوگی۔
اسلامی جہاد نے بھی یہی مؤقف اپنایا ہے اور کہا ہے کہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل کو تمام فلسطینی قیدیوں کو رہاکرناہوگا۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری مسلسل جاری ہے اور گزشتہ24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں مزید250 فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار 674 ہوگئی جبکہ 54 ہزار 536 فلسطینی زخمی ہیں۔