ایک نیوز :سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ2018کےالیکشن سے کچھ ہفتے پہلے ایک میٹنگ میں جنرل قمر باجوہ ،نوید مختار اور جنرل فیض کی موجودگی میں شہباز شریف کو بلایا گیا، انہیں وزارت عظمیٰ کی آفر کی گئی ،شہبازشریف نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ وزیراعظم بننے کےلئے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا،جس کے بعدعمران خان کو لانچ کیا گیا ۔
حامد میر نے مزید انکشاف کیا کہ عمران خان کوپاکستان پر مسلط کرنے کے ذمہ دار شہباز شریف بھی ہیں اگر وہ انکار نہ کرتے تو 2018ء میں وزیر اعظم بن جاتے،باجوہ صاحب شہبازشریف سے انکار پر عمران خان کو وزیر اعظم کے تخت پر لائے۔ حامد میرنے مزید کہا کہ گورنر کو اختیار نہیں کہ منتخب وزیراعلی کو معطل کریں،پرویز الہی کو اگر گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تو اکثریت ہے تو لے لیں۔
ان کا کہناتھا کہ ہمیں سچ عمران خان ہی نہیں اپنے بارے میں بھی بولنا پڑے گا، پاکستان کے مسائل کا حل مڈل کلاس نہیں اکثریت لوئر مڈل کلاس ہے،تحریک انصاف، ن لیگ یا پیپلزپارٹی کے پارلیمانی بورڈ میں لیڈر غریب ورکر سے پوچھتاہے اس کے پاس پیسے کتنے ہیں،ان کا کہناتھا کہ پہلا شب خون ایوب نے نہیں مسلم لیگیوں نے مسلم لیگیوں کے خلاف مارا، خواجہ محمد رفیق مسلم لیگ چھوڑ کر عوامی لیگ میں کیوں شریک ہوئے تھے، مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی میں جمہوریت نہیں ہے، سیاسی جماعتوں میں من مرضی کے عہدے دئیے جاتے ہیں، جمہوریت اس لئے کمزور ہے کہ جمہوری اداروں و سیاست کو جاگیر داروں سرمایہ داروں کی لونڈی بنا دیا گیاہے۔ان کا کہناتھا کہ جب مسلم لیگ ن نے خواجہ سعد رفیق کو شوکاز دیا تو عمران خان نے پی ٹی آئی کی مرکزی سیکرٹری جنرل بنانے کی آفر کی تھی