ایک نیوز نیوز:رہنماتحریک انصاف فواد چودھری کاکہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر کے پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد فرق پڑا ہے۔ پاکستان میں پہلے اسٹیبلشمنٹ تھی اب عمران خان بھی حقیقت ہے جو اس نظر انداز کرے گا وہ اپنا نقصان کرے گا۔
فواد چودھری کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ حکومت جانے کے بعد بھی کہا گیا کہ کوئی مسئلہ ہی نہیں الیکشن ہورہے ہیں۔اب نا معلوم کالز نہیں آ رہیں اور میڈیا پر بھی عمران خان بلاک نہیں ہو رہا۔ 3 بار قمرجاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی کو کہا گیا کہ عمران خان آپ کو ڈی نوٹیفائی کریں گے، عمران خان نے ایسا کچھ سوچا تک نہ تھا کہ کسی کو ڈی نوٹیفائی کریں۔ ایک تو ہر وقت ریکارڈنگز ہوتی رہتی ہیں یہ بھی بڑا مسئلہ ہے۔اصطلاح سے ہٹ کر بات بتائی جائے تو لگتا ہے جیسے سازش ہورہی ہو۔
قمر جاوید باجوہ کے بارے میں بات پرپرویز الٰہی کے غصے کے حوالے سے فواد چودھری کاکہنا تھاکہ اب عمران خان پرویز الہٰی سے تو گائیڈ لائن نہیں لیں گے، پرویز الہٰی نے غصے میں بات کردی ہوگی وہ کسی کو کچھ نہیں کہیں گے۔
رہنما تحریک انصاف کامزیدکہنا تھا کہ عدم اعتماد جیسے آئی، چیف سیکرٹری نے نوٹیفکیشن کیا اس سے تاثر بنتا ہے، اب کوئی ڈبل گیم کرے یا ٹرپل، اسمبلی تو توڑنی پڑے گی۔ چیف سیکرٹری نے کہا لوگ ان کے کمرے میں آئے لیکن لگتا ہے ایسا نہیں ہوا، چیف سیکرٹری نے اداروں پر ڈالنے کی کوشش کی اصل میں وہ رانا ثناء اللّٰہ تھے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو بھی خوش کرلیں اور یہ بھی اکٹھے رہ لیں۔صدر علوی اور اسحاق ڈار کی ملاقاتوں میں بریک تھرو نہیں ہوا،۔ان کی حکمت عملی ہے عمران خان کو نا اہل کرکے کرمنل کیسز بنائیں، پھر ایک سال انتخابات ملتوی کیے جائیں۔ اس دوران یہ سیاسی طور پر دوبارہ کچھ حاصل کرلیں۔ آپ دوبارہ سیاسی پوزیشن نہیں لے سکیں گے آپ سے معیشت نہیں سنبھلے گی۔اس وقت زرداری، نواز کے ساتھ کھڑا ہونا مصیبت ہے، پاکستان میں پہلے اسٹیبلشمنٹ تھی۔اب عمران خان بھی حقیقت ہے۔جو اس حقیقت کو نظر انداز کرے گا وہ اپنا اور ملک کا نقصان کرے گا۔