ویب ڈیسک: بجلی کمپنیوں نے صارفین سے 46 ارب 99 کروڑ روپے نکلوانے کی تیاری کرلی، اس حوالے سے نیپرا میں سماعت ہوئی۔
بجلی کمپنیوں کی صارفین سے 46 ارب 99 کروڑکی وصولی کے معاملے پر نیپرا میں چیئرمین وسیم مختار کی زیر صدارت سماعت ہوئی جبکہ درخواست گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی کی مد میں دائر کی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ کپیسٹی چارجز میں اضافے کی وجہ سے یہ اثر پڑا ہے، بجلی کی فروخت میں کمی کی وجہ سے کپیسٹی چارجز میں اضافہ ہوا۔
ممبر خیبرپختونخوا نیپرا نے کہا کہ کمپنیاں یہ بتائیں کہ کتنی بجلی اپ لوگوں نے اٹھائی، کمپنیاں بتائیں کتنا بجلی کوٹہ الاٹ کیا گیا تھا۔
ممبر سندھ نیپرا رفیق شیخ تقسیم کار کمپنیوں پر برہم ہوگئے اور کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ کپیسٹی چارجز میں اضافہ کیوں ہوا، ہمیں وجہ بتائی جائے ہمیں بھی شرمندہ کیا جارہا ہے، ہمیں وجہ بتائی جائے کہ بجلی کی سیل میں کمی کیوں ہوئی، ہمیں جنرل بتانے کی بجائے اعداد و شمار بتائے جائیں۔
حکام نے بتایا کہ سولرآئزئشن کی وجہ سے بجلی سیل میں کمی ہوئی جبکہ پیسکو اور گیپکو کی جانب سے نیٹ میٹرنگ سے انکار کا انکشاف ہوا ہے۔
ممبر سندھ نیٹ میٹرنگ سے روکنے پر برہم ہو گئے اور کہا کہ ممبرسندھ نیٹ میٹرنگ لگانے سے کون منع کر رہا ہے، جس پر پیسکو حکام نے بتایا کہ پیسکو بورڈ نے منع کیا تھا۔
ممبر سندھ نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ آپ کے بورڈ کا فیصلہ نیپرا رولز سے برتر ہے، بورڈ کے قابل چیئرمین تعینات ہوئے ہیں، صارف کو انکار کی وجہ کیا ہوتی ہے جبکہ نیپرا حکام نے کہا کہ سب سے زیادہ مسئلہ نیٹ میٹرنگ کا پیسکو میں ہے۔
نیپرا نے تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست پر سماعت مکمل کر لی ،نیپرا اپنا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گا ، منظوری کی صورت میں بجلی 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔