ایک نیوز: اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کواٹرز کے سامنے، پاکستانی نژاد مسیحیوں اور دیگر اقلیتی کمیونٹیز کی جانب سے جڑانوالہ میں ہونے والے واقعات کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا۔
نیویارک میں ہونے والے احتجاج کے دوران نیویارک، نیو جرسی، فلاڈیلفیا اور دیگر ریاستوں کے مختلف گرجا گھروں کے پادریوں نے جڑانوالہ کے متاثرین کے لیے خصوصی دعا کی جبکہ مختلف تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے کمیونٹی رہنماؤں نے بھی جڑانوالہ واقعے کی شدید مذمت کی۔
اقلیتی برادری کاکہنا تھاکہ بڑھتے ہوئے تشدد کے پریشان کن رجحان میں ، مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے اور توہین مذہب کے الزامات کی وجہ سے ہونے والی ماورائے عدالت کارروائیوں نے زندگی، آزادی، سلامتی اور مذہبی آزادی سے متعلق آئین پاکستان میں درج حقوق کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے ۔
وائس آف امریکا کے مطابق احتجاج میں شامل افراد سانحہ جڑانوالہ کے متاثرین کے لیے پاکستانی حکومت کی امداد پر شکر گزار تو تھے مگر انکا مطالبہ تھا کہ املاک کی بحالی سے زیادہ انہیں انصاف کی ضرورت ہے۔
احتجاج کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ایسے حملے اقلیتی برادریوں میں دہشت اور خوف پیدا کرتے ہیں ، جس سے تحفظ اور ہم آہنگی کا احساس مزید مجرو ح ہوتا ہے جس کے وہ مستحق ہیں ۔ حکومت اور مذہبی حلقوں کی جانب سے صرف مذمت کافی نہیں، اس سارے معاملے میں معاشرے کی درستگی اور قوانین پر عمل درآمد کے طریقہء کار کی مرمت کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں رہنے والی اقلیتی برادریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔
یادرہے 16 اگست کو فیصل آباد کے علاقے جڑانوالہ میں دو افراد کے خلاف توہین مذہب کے الزام پر علاقے میں رہنے والے مسیحیوں کے گھروں، اور عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور انہیں نذرِ آتش کیا گیا تھا۔