ایک نیوز : امریکی میاں بیوی جنہیں دکانوں سے سودا سلف خریدنے میں دقت ہوتی ہے، اب وہ اپنی سبزیاں خود اگاتے ہیں۔ گوشت کیلئے وہ ان جانوروں کا انتخاب کرتے ہیں جو گاڑیوں کی ٹکر یا کسی اور وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق 26 سالہ جیس رسل اور ایرک جوزف لیوس روزانہ ہی گوشت کھاتے ہیں لیکن اس کیلئے بازار نہیں جاتے۔ گزشتہ چھ ماہ سے انہوں نے اپنی بیریاں، مشروم، ناریل، مگرناشپتی، دھنیہ اور پودینہ خود اگایا ہے۔
وہ خنزیر اور اگوانا چھپکلیوں کا گوشت رغبت سے کھاتے ہیں ، اپنے عزیزوں سے مرغی کے انڈے لیتے ہیں اور پانی سے مچھلیاں پکڑ کر پروٹین کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
اگرکوئی جنگلی جانور سڑک پار کرتے ہوئے تیزرفتار ٹریفک کی زد میں آجاتا ہے تو وہ اسے فوراً اٹھالیتے ہیں اور اس کی دعوت اڑاتےہیں۔ ایک بڑے ہرن کے مرنے سے انہیں35 کلوگرام تک گوشت مل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ روڈ پر مرنے والے خنزیروں، چوہوں، گلہریوں، بطخوں اور ٹرکی وغیرہ کو بھی اٹھالاتے ہیں اور انہیں کھاتے ہیں۔
لیکن اس تمام کوشش کےباوجود وہ سوداسلف اور مصالحے خریدتے ہیں جس پر50 ڈالر خرچ ہوجاتے ہیں۔ اس رقم سے وہ چاول، دہی، اور دودھ وغیرہ خریدتے ہیں۔ کبھی کبھار میٹھا کھانے کا دل کرتا ہے تو وہ20 سے25 ڈالر میں میٹھی ڈشیں خرید لیتے ہیں۔
اب وہ کاشتکاری کو مزید بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔