ایک نیوز نیوز: جنوبی کوریا نے ایک بار پھر دنیا میں کم ترین شرح پیدائش کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ یہ مسلسل چھٹی بار ہے جب ملک میں خواتین میں شرح پیدائش کو کم ریکارڈ کیا گیا۔
جنوبی کوریا میں 2018 کے ڈیٹا کے مطابق فی خاتون شرح پیدائش ایک بچے سے کم تھی، جو کہ 24 اگست 2022 کو جاری حکومتی اعدادوشمار کے مطابق مزید کم ہوکر 0.08 فیصد رہ گئی ہے۔
دوسرے کم شرح پیدائش والے ممالک میں امریکا اور جاپان شامل ہیں، جن میں 2021 میں فی خاتون شرح پیدائش بالترتیب 1.6 اور 1.3 تھی۔ براعظم افریقہ میں فی خاتون شرح پیدائش 5 سے 6 ہے، اوریہ دنیا میں سب سے زیادہ شرح پیدائش ہے۔
کسی بھی ملک کو آبادی کو مستحکم رکھنے کے لیے فی جوڑے کو کم از کم 2.1 فیصد شرح پیدائش کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور وہ بھی اس صورت میں اگر وہاں سے لوگ نقل مکانی نہ کررہے ہوں تو۔
آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے مطابق گزشتہ 6 دہائیوں میں دنیا بھر میں شرح پیدائش میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اور جنوبی کوریا میں یہ ٹرینڈ سب سے زیادہ سامنے آیا، کیونکہ ملک میں 1970 میں فی خاتون شرح پیدائش 4 تھی۔
آبادی میں کمی سے کسی بھی ملک پر دباو بڑھتا ہے۔ پنشن اور طبی سہولیات پر اخراجات بڑھ جاتے ہیں اورنوجوانوں کی آبادی کم ہونے سے افرادی قوت کی کمی معیشت پر اثرانداز ہوتی ہے۔
2020 میں جنوبی کوریا میں پہلی بار اموات کی تعداد بچوں کی پیدائش سے زیادہ ریکارڈ ہوئی تھی۔
ماہرین نے 2021 کے اعداد وشمار کو مدنظر رکھتے ہوئے بتایا کہ طرز زندگی کے بڑھتے اخراجات ، گھروں کی قیمتوں میں اضافے اور کووڈ وبا ایسے عناصر کی وجہ سے جوڑوں میں بچوں کے حصول کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔