ایک نیوز نیوز: بنگلہ دیش کو شدید معاشی مسائل کا سامنا ہے یہاں بھی سری لنکا جیسا بحران سر اٹھا سکتا ہے۔فنانشل ٹائمز نے خدشہ ظاہر کردیا۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بجلی کی لوڈ شیڈنگ عام ہوگئی ہے اسی طرح ایندھن کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ۔
سری لنکا پچھلی دو دہائیوں کے دوران اس پہلے ایشیائی ملک کے طور پر سامنے آیا جو ڈیفالٹ کر گیا۔صدر گوٹابایہ راجا پاکسے کی معاشی بدانتظامی نے ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا تھا اور ان کو جولائی میں ملک سے فرار ہونا پڑا۔
اسی طرح پاکستان جہاں سابق وزیراعظم عمران خان پر مقدمات درج کیے گئے، میں بھی سیاسی بے یقینی بڑھ رہی ہے اور اس کی معیشت کو آئی ایم ایف کی گرانٹ نے دیوالیہ ہونے سے بچایا، اسی طرح نیپال اور مالدیپ بھی وہ ممالک ہیں جن کو عالمی سطح پر بڑھتے افراط زر سے معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
اس سے قبل بنگلہ دیش اپنے بہترین برآمدات کی بدولت حالیہ معاشی جھٹکوں سے بچا رہا تاہم وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے جولائی میں آئی ایم ایف سے قرض کے لیے رابطہ کیا جس کا مقصد زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے انتظامات کرنا تھا۔
بنگلہ دیش آئی ایم ایف سے ساڑھے چار ارب ڈالر کی رقم لینا چاہتا ہے جبکہ ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سمیت دیگر سے چار ارب ڈالر کا مطالبہ کر رہا ہے۔ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد احتجاج ہونے پر بنگلہ دیش کی حکومت نے سکولوں اور دفاتر میں کام کا دورانیہ کم کر دیا ہے تاکہ توانائی کی بچت ہو جبکہ لگژری اشیا کی درامد پر بھی پابندی لگائی۔جولائی میں بنگلہ دیش درآمدات میں کمی کے باعث اپنے ڈیزل پاور پلانٹس بند کرنے پر مجبور ہوا۔
بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ اے ایچ ایم مصطفٰی کمال کا کہنا ہے کہ ان حالات میں بھی بنگلہ دیش کو کوئی خطرہ نہیں، بنگلہ دیش میں ایسے حالات نہیں جیسے سری لنکا میں پیدا ہوئے۔