ایک نیوز نیوز: دنیا کے امیر ترین آدمی اور کار ساز ادارے ٹیسلا و خلائی تحقیق کے ادارےاسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے کم ہوئی ہوئی عالمی شرح پیدائش کو انسانی تہذیب کے لئے گلوبل وارمنگ سے بڑا خطرہ قرار دیدیا۔
ایلون مسک نے کچھ دیر پہلے کی گئی ٹویٹ میں کہا ہے کہ عالمی شرح پیدائش میں کمی تشویشناک ہے اور یہ نسل انسانی کے لئے ماحولیاتی تبدیلی سے بھی بڑا خطرہ ہے جس سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
یادرہے اس صدی کے اختتام تک ہر ملک کی آبادی میں کمی واقع ہو جائے گی اور 23 ممالک کی آبادی، جن میں سپین اور جاپان بھی شامل ہیں، سنہ 2100 تک آدھی رہ جائے گی۔ جاپان کی آبادی سنہ 2017 میں اپنے نقطۂ عروج پر 128 ملین تک پہچنی تھی جو اس صدی کے اختتام تک صرف 53 ملین رہ جائے گی۔ اسی عرصے کے دوران اٹلی کی آبادی 61 ملین سے کم ہو کر 28 ملین رہ جائے گی۔
اس کے نتیجے میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا اور بہت سے شہری 80 برس یا اس سے زیادہ عمر کے ہوں گے۔
سوال یہ ہے کہ معمر افراد کی دنیا میں ٹیکس کون دے گا؟ ان افراد کی دیکھ بھال کے اخراجات کون اٹھائے گا؟ ان کی دیکھ بھال کون کرے گا؟ کیا بڑی عمر کو پہنچ کر لوگ ریٹائر بھی ہو سکیں گے؟
ماہرین مردم شماریات نے خبردار کیا ہے کہ آبادی میں اضافے کا تناسب اگر یہی رہا تو سن دو ہزار پچاس تک چین میں ورکنگ کلاس نصف رہ جائے گی۔ جبکہ جاپان، جرمنی سمیت اور کچھ دیگر امیر صنعتی ممالک میں آبادی میں کمی اور ورکنگ کلاس کی بڑھتی ہوئی عمروں کو ایک مسئلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
کاشت کاری اور مزدوری سے جڑے شعبہ جات سے، جس کے لیے انسانی وسائل ناگزیر ہیں کے لئے انسانی شرح پیدائش میں اضافہ ناگزیرہے۔